Karobar Karne Ke Liye Soodi Qarz Lena

کاروبارکے لیے سودی قرض لینا

فتوی نمبر:WAT-576

تاریخ اجراء:20رجب المرجب  1443ھ/22فروری2022

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کاروبار کے لیے سرکاری بینک سے سودی قرض لینا کیسا ہے   ، جبکہ کاروبار میں اتنا قرض سرکاری بینک ہی سے ممکن ہے اور ہمارے یہاں کے بینک سود پر قرض دیتے ہیں ۔ اور بڑی رقم یا کاروباری قرض لینے پر تقریبا 25 سے 30 فیصد معاف کر دیتا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بینک سود کے بغیر قرض نہیں دیتا اور کاروبارکے لیے سودی قرض لینا حرام ہے اورسودی قرض لینے والے پر توبہ کرنا فرض ہے۔لہٰذا پوچھی گئی صورت میں بینک سے قرض لینے کی اجازت نہیں ہے ۔ روزی دینے والی ذات اللہ کریم کی ہے ، اُسی کی ذات پر بھروسہ کرنا چاہیے ، انسان کے مقدرمیں جتنارزق ہے ،وہ اسے مل کرہی رہے گا،اس یقین کے ساتھ حلال ذرائع سے اسے طلب کیاجائے ،حرام کی طرف جانے کی اجازت نہیں ہے۔

   سنن ابن ماجہ میں ہے "قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «أيها الناس اتقوا الله وأجملوا في الطلب، فإن نفسا لن تموت حتى تستوفي رزقها وإن أبطأ عنها، فاتقوا الله وأجملوا في الطلب، خذوا ما حل، ودعوا ما حرم»"ترجمہ:اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:اے لوگو!اللہ تعالی سے ڈرواوراچھے طریقے سے تلاش کروکہ کوئی جان اس وقت تک نہیں مرے گی جب تک وہ اپناسارارزق وصول نہ کرلے اگرچہ تاخیرسے ہی وصول ہو،تواللہ تعالی سے ڈرواوراچھے طریقے سے تلاش کرو،حلال لواورحرام کوچھوڑو۔(سنن ابن ماجہ،کتاب التجارات،باب الاقتصادفی  طلب المعیشۃ،ج02،ص725،داراحیاء الکتب العربیۃ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

المتخصص  فی الفقہ الاسلامی

ابو حذیفہ محمد شفیق عطاری