Khet Girvi Le Kar Us Ki Fasal Ko Istemal Karne Ka Hukum

کھیت گروی لے کر اس کی فصل کو استعمال میں لانے کا حکم

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2670

تاریخ اجراء: 09شوال المکرم1445 ھ/18اپریل2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کھیت گروی لے کراس کی فصل کو استعمال میں لانا کیسا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کوئی چیز گروی لے کراسے استعمال کرنا ناجائز وسود ہے۔

   اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فرماتے ہیں:”رہن میں کسی طرح کے نفع کی شرط بلاشبہ حرام اور خالص سود ہے بلکہ اِن دیار میں مرتہن کا مرہون سے انتفاع بلاشرط بھی حقیقۃً بحکمِ عرف انتفاع بالشرط ربائے محض ہے، قال الشامی: قال ط:قلت:والغالب من احوال الناس انھم انما یریدون عند الدفع الانتفاع ولو لاہ لما اعطاہ الدراھم وھذا بمنزلۃ الشرط لان المعروف کالمشروط وھو مما یعین المنع“ شامی نے کہا کہ طحطاوی نے فرمایا:میں کہتا ہوں غالب حال لوگوں کا یہ ہے کہ وہ رہن سے نفع کا ارادہ رکھتے ہیں اگر یہ توقع نہ ہو تو قرض ہی نہ دیں اور یہ بمنزلہ شرط کے ہے کیونکہ معروف مشروط کے حکم میں ہوتا ہے،یہ بات عدمِ جواز کو متعین کرتی ہے۔ (ت)“ (فتاویٰ رضویہ ،جلد25،صفحہ 57،رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم