Qarz De Kar Qarz Ki Wusooli Infaltion Add Karke Lene Ka Hukum

قرض دے کر قرض کی وصولی انفلیشن ایڈ کرکے لینے کا حکم

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1379

تاریخ اجراء: 08رجب المرجب1445 ھ/20جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   قرض دوں اور یہ شرط لگاوں کے وصولی انفلیشن ایڈ کر کے لوں گا یا فلاں چیز کی قیمت کے اعتبار سے لوں گا تو کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جتنے پیسے آپ قرض دیں گے اتنے ہی واپس لیں گے اس میں مہنگائی کی وجہ سے پیسہ ڈی ویلیو ہونے کو ایڈجسٹ کر کے زیادہ رقم نہیں لے سکتے اسی طرح کسی اور بڑھنے والی چیز مثلاً گھر یا ڈالر وغیرہ کے ریٹ بڑھنے کے مطابق پیسے بڑھا کر نہیں دیے جائیں گے اگر ایسا کیا گیا تو یہ سود و حرام ہےاور اگر اس طرح کی شرائط لگائیں تو قرض میں اس طرح کی شرط لگانا حرام ہےکیونکہ سودی شرط ہے ۔

   صدر الشریعہ بدرالطریقہ علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃاللہ تعالی علیہ ارشاد فرماتے ہیں:”ادائے قرض میں چیز کے سستے مہنگے ہونے کا اعتبار نہیں۔ مثلاً: دس سیر گیہوں قرض لئے تھے اُن کی قیمت ایک روپیہ تھی اور ادا کرنے کے دن ایک روپیہ سے کم یا زیادہ ہے اس کا بالکل لحاظ نہیں کیا جائے گا وہی دس سیر گیہوں دینے ہوں گے ۔“(بھار شریعت، جلد 2،صفحہ 757،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم