Kya Qarz Di Hui Raqam Ki Zakat Ada Karna Zaroori Hai

قرض دی ہوئی رقم کی زکاۃ کیسے ادا کی جائے ؟

مجیب: ابو الحسن جمیل احمد غوری العطاری

فتوی نمبر:Web-484

تاریخ اجراء:       17محرم الحرام1444 ھ  /16اگست2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   قرض کی رقم کا خُمس (یعنی پانچواں حصہ)ملنے پر زکوة  واجب الادا ہوتی ہے یا نصاب کا خمس ملنے پر؟ مثلاً:زکاۃ کا نصاب 80 ہزار روپے ہو،لیکن کسی کے پاس 60 ہزارروپےنقد موجود ہیں اور20 ہزارروپےاس نے کسی  کوقرض دیا ہوا ہے۔اس صورت میں سال پورا ہونے پر تو 60 ہزار روپے کی رقم تو فوراً ادا ہوگی،لیکن 20 ہزار روپے جو قرض دئیے ہوئے ہیں ،ان میں سے کتنی رقم واپس ملنے پر زکاۃ واجب ہوگی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جو رقم کسی کو قرض دی ہو، اس پر بھی سال بسال زکوٰۃ فرض ہوتی رہے گی، جبکہ زکوٰۃ کی شرائط پائی جائیں، البتہ ادائیگی اس وقت واجب ہو گی جب مقدارِ نصاب یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کا کم از کم پانچواں حصہ وصول ہو جائے ، پانچواں حصہ وصول ہو جانے پر  اس کی گزشتہ  تمام سالوں کی زکوۃ ادا کر دینا واجب ہے اور اگر پورا قرض ایک ساتھ وصول ہو گیا، تو تمام سالوں کی پوری زکوۃ ایک ساتھ ادا کرنا واجب ہو گیا۔

   سوال میں مذکور مثال کے مطابق اگر نصاب 80 ہزارروپے ہو اور اس شخص کی ملکیت میں حاجاتِ اصلیہ کے علاوہ 60 ہزار روپے نقد موجود ہوں اور مزید 20 ہزار روپے کسی کو قرض دئیےہوں   اور اس مال پر سال مکمل ہوگیا، تو  اس پر دیگر شرائط پائی جانے کی صورت میں زکوٰۃ فرض ہوگئی،جو رقم قبضے میں ہے اس کی زکوٰۃ فوراً ادا کردے اور بہتر یہ ہے کہ قرض  دی ہوئی رقم  کی زکوٰۃ کی ادائیگی بھی ساتھ ہی کر دے اور یوں بھی جائز  ہے کہ جب ان 20 ہزار میں  سے کم از کم نصاب کا خمس یعنی 16000 روپے واپس مل جائیں، تو اب بلا تاخیر تمام سالوں کا حساب لگا کر اتنے حصے کی زکوٰۃ ادا کردے،اسی طرح بقیہ  قرض ملنے پر اس  کی زکوٰۃبھی ادا کرنی ہوگی اور 80ہزار روپےکی ٹوٹل زکوٰۃ ڈھائی فیصد یعنی 2 ہزار بنے گی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم