Kiya Qarz e Husna Wapis Karna Zaroori Hai ?

کیا قرض حسنہ واپس کرنا ضروری ہے؟

مجیب:مولانا نورالمصطفی صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Lar:6366-b

تاریخ اجراء:10جمادی الثانی 1438ھ/10 مارچ 2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ قرض حسنہ کسے کہتے ہیں؟ اور کیا اس میں واپسی ضروری ہوتی ہے؟

سائل: وصی عطاری (بھاٹی گیٹ، مرکزالاولیا لاہور)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     قرض حسن کا لفظ قرآن پاک میں صدقے اور راہِ خدا عز وجل میں خلوص دل سے خرچ کرنے  کے لئے آیا ہے کہ جس کے بدلے میں اسے اللہ تعالی کی طرف سے اجر و ثواب ملے گا۔اللہ تعالی حالانکہ سب کارب اور ہر ایک کا مالک و  خالق اور وہی حقیقی رازق ہے، کوئی اس کی عطا کے بغیر ایک ذرے کا مالک و مختار نہیں، اورباوجودیکہ وہ سب جہانوں سے بے پراہ اور غنی و صمد ہے، اس کا اپنی راہ میں خرچ کرنے کو اپنی ذات کو قرض قرار دینا اس کا بندوں پر محض لطف، بہت رحمت، خاص کرم اور صرف بندہ پروری ہے۔نیز اس میں کمال درجے کی ترغیب اور اجر و ثواب کی از حد تلقین ہے کہ جس طرح دیا ہوا قرض واپس ملنا یقینی ہوتا ہے اس طرح اللہ تعالی کی راہ میں خرچ کیا ہوا کبھی ضائع نہیں ہو گا، بلکہ اس کا واپس ملنا بھی یقینی و قطعی ہے۔ پھر یہ راہِ خدا میں خرچ کرنا چونکہ بندے کے خلوص دل اور  بغیر کسی غرض دنیاوی کے ہوتا ہے، بلکہ محض اخروی اجر اور اللہ تعالی کی رضا کی خاطر اور شیطان کی مخالفت میں ہوتا ہے لہذا اسے قرض حسن ارشاد فرمایا گیا اور اس پر کئی گنا بہتر جزا کی بشارت دی گئی۔

     عرف میں بلا میعاد اور غیر سودی قرض کو بھی قرض حسن یا قرض حسنہ کہتے ہیں جو ایک آسان اور نرم قرض ہوتا ہے کہ جس میں قرض دینا والا یہ سہولت دیتا ہے کہ جب آسانی ہو یا جب چاہے دے دینا۔ مگر اس کی واپسی بھی شرعاً  لازم ہوتی ہے۔ مگر مطالبے میں نرمی ہونی چاہئے۔ بلکہ اگر قرضدار تنگ دست ہو تو آسانی تک اسے مہلت دینا فرض ہے۔ ہاں، قرضدار قرضہ واپس کرنے میں بلاوجہ ٹالم ٹول کرے گا تو ظالم و گناہگار ہو گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم