Qarz Khatam Hone Par Izafi Qist Bator Fund Lena Jaiz Hai Ya Nahi ?

قرض ختم ہونےپر اضافی قسط بطور فنڈ لینا جائز ہے یانہیں؟

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Pin:4896

تاریخ اجراء:08صفرالمظفر1438ھ/09نومبر2016ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ ہم ایسے فلاحی ادارے سے قرض لے سکتے ہیں، جو قرض ختم ہونے پر ایک اضافی قسط بطور فنڈ لیتے ہوں، اور وہ اس اضافی رقم کو فلاحی کاموں میں خرچ کرتے ہوں، تو کیا وہاں سے قرض لینا جائز ہے؟

سائل:ساجد قریشی (شمس آباد، راولپنڈی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     رضائے الٰہی کےلئے لوگوں کی حاجت روائی کے مقصد سے انہیں قرض دینا ثواب کا کام ہے ، اسی لئے بعض اوقات کچھ ادارے لوگوں کی خدمت کےلئے قرض کی سہولت فراہم کرتے ہیں اور ان کا جذبہ  بہت اچھا ہوتا ہے ۔  اور چونکہ یہ لوگ سود کی حرمت و شدت سے بھی واقف ہوتے ہیں، اس لئے سود سے بچنے کےلئے کوئی ایسا طریقہ اختیار کرنا چاہتے ہیں جس میں سود بھی نہ لیا جائے اور ادارے کو کچھ فائدہ بھی ہوجائے ۔ سوال میں مذکور صورت میں بھی شاید ایسا ہی کچھ کرنے کی کوشش کی گئی ہے لیکن شرعی علم نہ ہونے کی وجہ سے سود سے بچنے کےلئے سودکی ہی  ایک صورت کو اختیار کرلیا گیا جو خالص سود ہی ہے اور حرام ہے۔ ایسے اداروں کی خدمت میں عرض ہے کہ کسی صحیح العقیدہ سنی مفتی صاحب سے مشورہ کرکے اس کا شرعی مناسب حل حاصل کریں ۔ ہمارے دارالافتاء سے بھی رابطہ کیا جاسکتا ہے ۔ بہرحال موجودہ صورت ِ حال میں حکم شرعی یہ ہے کہ صورتِ مسئولہ کے مطابق کسی بھی ادارے سے اضافی رقم دینے کی شرط پر قرض لینا ناجائز و حرام اور گناہ ہے، کیونکہ بربنائے قرض کسی بھی قسم کا نفع لینا سود ہے، اور سود لینا، دینا، اس کا لکھنا، اور معاہدہ کرنا سب حرام ، حدیث مبارکہ میں جہاں سود لینے والے پر لعنت فرمائی گئی ہے، وہیں سود دینے، لکھنے اور گواہ بننے والے کو بھی مستحقِ لعنت قرار دیتے ہوئے گناہ میں برابر ٹھہرایا گیا ہے، لہذا کسی بھی ادارے سے نفع کی شرط پر قرض لینا نا جائز و گناہ ہے، اور یہ اضافی رقم فنڈ کا نام دینے سے جائز نہیں ہو جائے گی۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم