Tohfa De Kar Wapas Lena

تحفہ دے کر واپس لینا

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2453

تاریخ اجراء: 29رجب ا لمرجب1445 ھ/10فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اپنی کوئی چیز کسی  کوتحفہ  کر کےدی،تو اب اس سے وہ چیز واپس لینا کیسا  ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اپنی کوئی چیز کسی کو تحفہ میں دی اوراس نے اس پر قبضہ کاملہ بھی کرلیا ہو تواب حکم یہ ہوتاہےکہ اگرتحفہ کی واپسی کےموانع میں سےکوئی مانع نہ پایا جائے،توقاضی کے فیصلے یاباہمی رضامندی سےہی واپس لینے کااختیار ہوتاہے یعنی واپس لیں گے، توواپسی صحیح ہوجائے گی ،لیکن واپس لینا مکروہ تحریمی یعنی ناجائز وگناہ اورشرعاًنہایت قبیح فعل ہے ، جسےحدیث پاک میں اُلٹی کرکےاُسے چاٹ لینے سے تعبیرکیاگیا ہے۔

   اوراگرہبہ کی واپسی سے کوئی مانع(رکاوٹ) موجودہوتوہبہ کی واپسی نہیں ہوسکتی،اسی طرح اگرنہ قاضی نے واپسی کافیصلہ کیااورنہ باہمی رضامندی پاگئی گئی تواس صورت میں بھی واپسی نہیں ہوسکتی۔

   ہبہ کی واپسی سے جوچیزیں مانع ہیں ،وہ 7ہیں :مثلا

   (الف)اپنے کسی ذی رحم محرم(والدین،یااولادیابہن بھائی وغیرہ) کوہبہ کیاتوواپس نہیں لے سکتا۔

   (ب)میاں بیوی میں سے کسی نے ایک کوہبہ کیاتوواپس نہیں لے سکتا۔(ج)ہبہ کاعوض(بدلہ)لے لیاتوواپس نہیں لے سکتا۔

   (د)جوچیزہبہ کی گئی وہ اس کی ملکیت سے نکل گئی توواپس نہیں لے سکتا۔(ہ)اسی طرح اگروہ چیزہلاک ہوگئی توبدلہ نہیں لے سکتا۔

   (و)ہبہ کرنے والے اورجس کوہبہ کیاگیا،ان میں سے کوئی ایک فوت ہوگیاتوہبہ واپس نہیں لیاجاسکتا۔

   (ز)اگرہبہ کی گئی چیزمیں کوئی ایسااضافہ ہوا،جواس کے ساتھ اٹیچ ہے ،مثلاکپڑاہبہ کیا،جسے ہبہ کیااس نے اسے رنگ کروالیا، توواپس نہیں لے سکتا۔

   بخاری شریف میں ہے،نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:” العائد في هبته كالعائد في قيئه ترجمہ: اپنے ہبہ سے رجوع کرنے والااپنی قے میں لوٹنے والے کی طرح ہے ۔ (صحیح بخاری ،کتاب الھبۃ،ج3،ص164، دارطوق النجاة،مصر)

   بہار شریعت میں ہے:”کسی کو چیز دے کر واپس لینا بہت بُری بات ہے حدیث میں ارشاد ہوااسکی مثال ایسی ہے جس طرح کتا قے کرکے پھر چاٹ جاتا۔لہٰذا مسلمان کو اس سے بچنا ہی چاہیے مگر چونکہ ہبہ ایسا تصرف ہے کہ واہب پر لازم نہیں اگر دے کر واپس ہی لینا چاہے تو قاضی واپس کردے گا اُسے نہ واپس لینے پر مجبور نہیں کرے گا اور یہ واپس لینے کا حکم بھی حدیث سے ثابت ہے مگر سب جگہ واپس نہیں کرسکتا بعض صورتیں ایسی ہیں کہ اُن میں واپس لے سکتاہے اور بعض میں نہیں۔۔۔ہبہ میں رجوع کرنے سے سات چیز یں مانع ہیں اُن سات کو اِن الفاظ میں جمع کیا گیا ہے۔ ’’دمع خزقہ‘‘ دال سے مُرادزیادت متصلہ ہے۔ میم سے مراد موت یعنی واہب وموہوب لہ دونوں میں سے کسی کا مرجانا۔ عین سے مراد عوض۔ خا سے مراد خروج یعنی ہبہ کا ملک موہوب لہ سے خارج ہو جانا۔ زا سے مراد زوجیت۔ قاف سے مرادقرابت۔ ہاسے ہلاک۔ ان سب کے احکام کی تفصیل ذیل میں درج کی جاتی ہے۔

   (1)زیادت متصلہ: جس چیز کوہبہ کیا اُس میں کچھ زیادت ہوئی اگر یہ موہوب کے ساتھ متصل ہے واہب رجوع نہیں کرسکتا مثلاً ایک نابالغ غلام کسی کو ہبہ کیا اب وہ جوان ہوگیا رجوع نہیں کرسکتا زیادت متصلہ متولدہ ہو یا غیر متولدہ موہوب لہ کے فعل سے ہوئی ہو یا اس کے فعل سے نہ ہوسب کا ایک حکم ہے۔(2) موت احد المتعاقدین: ہبہ کرکے قبضہ دیدیا اس کے بعد واہب یاموہوب لہ دونوں میں سے کوئی بھی مرجائے ہبہ واپس نہیں ہوسکتا موہوب لہ مرگیا تو اُس کی ملک ورثہ کی طرف منتقل ہوگئی واہب مرگیا تو اس کا وارث اس چیز سے کوئی تعلق نہیں رکھتا اجنبی ہے لہٰذا واپس نہیں لے سکتا۔(3) واہب کا عوض لے لینا مانع رجوع ہے: موہوب لہ نے عوض دیا تو واہب کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ یہ ہبہ کا عوض ہے موہوب لہ نے کہا اپنے ہبہ کا عوض لویا اُس کا بدلہ لو یا اُس کے مقابلہ میں یہ چیز لو واہب نے لے لیا رجوع کرنے کا حق ساقط ہوگیا اور اگر عوض ہونا لفظوں سے ظاہر نہیں کیا تو ہر ایک اپنے اپنے ہبہ کو واپس لے سکتا ہے یعنی واہب ہبہ کو اور موہوب لہ عوض کو۔(4) ہبہ کاملک موہوب لہ سے خارج ہوجانا مانع رجوع ہے:    اُس کی ملک سے نکل جانے کی بہت صورتیں ہیں بیع کردے، صدقہ کردے، ہبہ کردے، جوکچھ کردے واہب واپس نہیں لے سکتا۔ (5) زوجیت مانع رجوع ہے: زوجیت سے مراد وہ ہے جو وقت ہبہ موجود ہو اور بعد میں پائی گئی تو مانع نہیں مثلاً ایک عورت اجنبیہ کوہبہ کیا تھا ہبہ کے بعد اس سے نکاح کیا واپس لے سکتا ہے اور اگر اپنی عورت کوہبہ کیا تھا اس کے بعد فرقت ہوگئی تو واپس نہیں لے سکتا غرض یہ کہ واپس لینے اور نہ لینے دونوں میں وقت ہبہ ہی کا لحاظ ہے۔(6) قرابت مانع رجوع ہے:    قرابت سے مراد اس مقام پر ذی رحم مَحرم ہے یعنی یہ دونوں باتیں ہوں اور حرمت بھی نسب کی وجہ سے ہوتو واپس نہیں لے سکتا اگرچہ وہ ذی رحم مَحرم ذمی یا مستامن ہوکہ اس سے بھی واپس نہیں لے سکتا۔ مثلاًباپ ،دادا، ما ں، دادی اصول اور بیٹا،بیٹی ،پوتا،پوتی، نواسہ، نواسی فروع اور بھائی، بہن اور چچا،پھوپی کہ یہ سب ذی رحم محرم ہیں۔(7) عین موہوب کا ہلاک ہو جانا مانع رجوع ہے: کہ جب وہ چیز ہی نہیں ہے رجوع کیا کریگا۔"(بہار شریعت،ج 3،حصہ 14،ص 85،88،89،92،93،94،مکتبۃ المدینہ)

   فتاوٰی رضویہ میں ہے :”اور جو (موھوب) بدستور اس کے پاس موجود ہے اور کوئی مانع موانع رجوع نہیں تو فیض النساء بیگم بتراضی یا بقضائے قاضی واپس لے سکتی ہے مگر گنہگار ہوگی  کہ ہبہ میں رجوع سخت مکروہ و ممنوع ہے ،بغیر اس کے بطور خود رجوع نہیں کرسکتی۔“(فتاوی  رضویہ ،ج12،ص 247،رضا فاونڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم