تلاوت کے دوران نبی پاک علیہ الصلوٰۃ و السلام کا اسمِ گرامی آجائے ، تو کیا درودِ پاک پڑھنا ضروری ہے ؟

مجیب:مفتی علی اصفر صاحب مد ظلہ العالی

فتوی نمبر: Nor-10774

تاریخ اجراء:28شوال المکرم1441 ھ/20جون2020ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کوئی تلاوتِ قرآن کررہا ہو اور تلاوت کرنے کے دوران نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کا اسم مبارک آجائے،تو کیا تلاوت کرنے والے پردرود شریف پڑھنا واجب ہے؟اگرواجب ہے،تواسی وقت پڑھنا واجب ہےیابعدمیں پڑھے؟

سائل:عبد الباسط عطاری(میٹھادر،کراچی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    صورتِ مسئولہ میں درود شریف پڑھنا سرے سے واجب ہی نہیں ہے،نہ اس وقت جب دورانِ تلاوت نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم  کا نامِ نامی آئے اور نہ بعدِ تلاوت، البتہ افضل اوربہتر یہ ہے کہ تلاوت سے فارغ ہونے کے بعد نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ذاتِ بابرکات پر درود وسلام بھیجے،اگر کسی نے ایسا نہ کیا تب بھی اس پر کوئی گناہ نہیں۔

    فتاوی عالمگیری میں ہے:”ولو قرأ القرآن فمر على اسم النبی صلى اللہ عليه وآله واصحابه، فقراءة القرآن على تاليفه ونظمه افضل من الصلاة على النبی صلى اللہ عليه وآله وأصحابه فی ذلك الوقت فان فرغ ففعل فهو افضل وان لم يفعل فلا شیء عليه“ترجمہ:اگر دوران تلاوت نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کا نامِ نامی آجائے،تو آپ صلی اللہ علیہ  واٰلہٖ وسلم پر درود بھیجنے کی بنسبت بالترتیب تلاوت جاری رکھنا افضل ہے ،پھر اگر تلاوتِ قرآن سے فارغ ہونےپر درود پڑھے،تو یہ عمل افضل ہے اور اگر ایسا نہ کرے ،تو اس پر کچھ لازم نہیں۔

(الفتاوی الھندیۃ،جلد 5،صفحہ 316،مطبوعہ پشاور)

    فتاوی شامی میں ہے:”ولو قرأ القرآن فمر على اسم نبی فقراءة القرآن على تاليفه ونظمه افضل من الصلاة على النبی صلى اللہ عليه وسلم في ذلك الوقت  فان فرغ ففعل فهو افضل والا فلا شیء عليه “مفہوم ابھی فتاوی عالمگیری کی عبارت میں گزرا ۔

(ردّ المحتار مع الدرالمختار،جلد 2،صفحہ 282،مطبوعہ کوئٹہ)

    فتاوی اویسیہ میں اسی طرح کا سوال ہوا کہ”ایک شخص قرآن شریف پڑھ رہا ہو،اس کے کان میں حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کا نامِ نامی اسمِ گرامی پہنچا، تو کیا وہ شخص درود شریف پڑھے یا تلاوتِ قرآن جاری رکھے؟“اس کے جواب میں مفتی فیض احمد اویسی  صاحب علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:”اسے چاہئے کہ قرآنِ مجید کی تلاوت جاری رکھے،اس پر اسمِ گرامی سننے پر درود شریف پڑھنا ضروری نہیں، ہاں بعدِ فراغ درود شریف پڑھ لے تو بہتر ہے۔“

    (فتاوی اویسیہ،جلد1،صفحہ 59،مطبوعہ کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم