قراٰنِ کریم کی تلاوت سننے کا زیادہ ثواب ہے یا کرنے کا؟

مجیب:مولانا سعید مدنی زید مجدہ

مصدق:مفتی ہاشم صآحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ صفر المظفر 1441ھ

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بہارِ شریعت میں یہ حکم مذکور ہے : “ قراٰن مجید سننا ، تلاوت کرنے اور نفل پڑھنے سے افضل ہے۔ “ زید کہتا ہے کہ افضل تو قراٰنِ مجید سننا ہی ہے لیکن ثواب زیادہ تلاوت کرنے  والے کے لئے ہے ؟کیا زید کا یہ کہنا درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    زید کی بات درست نہیں ہے بلکہ جس طرح قرآنِ مجید کی تلاوت سننا ، خود تلاوت کرنے سے افضل ہے اسی طرح ثواب بھی سننے والے کے لئے ہی زیادہ ہے اور اس کی وجہ ہمارے فقہائے کرام نے یہ بیان کی ہے کہ سننا فرض ہے اور تلاوت کرنا نفل و مستحب ہے ، اور یہ واضح سی بات ہے کہ فرض پر عمل کرنا نفل و مستحب پر عمل کرنے سے افضل ہوتا ہے اور اس کا ثواب بھی زیادہ ہوتا ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم