Zameen o Aasman 6 Din Me Banane Ki Hikmat

زمین وآسمان چھ دن میں بنانے کی حکمت

مجیب: ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-891

تاریخ اجراء:       11ذیقعدۃالحرام1443 ھ/11جون2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اللہ پاک کسی چیز کو حکم دے تو فورا ہو جاتی ہے تو اس   کی کیا تفسیر ہے کہ اللہ پاک نے زمین و آسمان چھ دن میں بنائے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مفتی قاسم صاحب دامت برکاتہ العالیہ چھ دن میں زمین و آسمان  بنانے کے حکمت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ”اللہ تعالیٰ قادر تھا کہ ایک لمحہ میں یا اس سے کم میں زمین و آسمان پیدا فرما دیتا لیکن اتنے عرصے میں اُن کی پیدائش فرمانا بہ تقاضائے حکمت ہے اوراس میں بندوں کے لئے تعلیم ہے کہ بندے بھی اپنے کام میں جلدی نہ کیا کریں بلکہ آہستگی سے کریں۔

   اگرآسمان و زمین ایک لمحے میں پیداہوتے تو کسی کو شبہ ہوسکتا تھا کہ یہ ایک اتفاقی حادثہ ہے لیکن جب ان کی تخلیق ایک مخصوص مدت اور مخصوص طریقہ کار سے ہوئی تو معلوم ہوا کہ اس کو کسی اور نے وجود بخشا ہے۔ (صراط الجنان، جلد3، صفحہ338-339، مکتبہ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم