Allah Ki Khatir Aapas Mein Mohabbat Rakhna Kise Kehte Hain ?

اللہ کی خاطر آپس میں محبت رکھنا کسے کہتے ہیں ؟

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1110

تاریخ اجراء: 05ربیع ا لثانی1445 ھ/21اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اللہ کی خاطر آپس میں محبت رکھنا کسے کہتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اللہ پاک کے آخری نبی محمد عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:”افضل الاعمال الحب فی اللہ والبغض فی اللہ“ یعنی سب سے زیادہ فضیلت والا عمل اللہ  کی خاطر کسی سے محبت کرنا اور اللہ  کی خاطر کسی سے نفرت کرنا ہے۔(سنن ابی داود، جلد4 ،صفحہ264،الحدیث 4599،دار احیاء التراث،العربی،بیروت)

   علامہ عبدالرؤف مناوی  رحمۃ اللہ علیہ اس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں:”(افضل الاعمال الحب فی اللہ) ای فی ذات اللہ لا لشوب ریاء ولا ھوی۔۔۔۔من افضل الاعمال ان یحب الرجل الرجل للایمان والعرفان لا لحظ  نفسانی کاحسان وان یکرھہ للکفر والعصیان لا لایذائہ لہ “یعنی افضل اعمال میں سے ایسی محبت ہے جس میں اللہ پاک کی رِضا مقصود ہو، نمود و نمائش اور نفسانی خواہش کی آمیزِش نہ ہو۔۔۔تو افضل اعمال میں سے ہے کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان سےایمان و عرفان کی وجہ سے محبت کرے نہ  نفسانی خواہش کی وجہ سے جیسے ایک شخص کسی پر احسان کرتا ہے (تو وہ احسان کرنے والے سے محبت کرتا ہے ) اور بُرے آدمی کو اس  کے کفر اور گُناہوں کی وجہ سے برا سمجھے نہ کہ اس وجہ سے  کہ اس نے مجھے تکلیف پہنچائی۔(فیض القدیرملتقطاً،جلد2،صفحہ 28، تحت الحدیث:1241 ،دار المعرفۃ،بیروت)

           مفسر شہیر حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”حقیقت یہ ہے کہ نماز، زکوٰۃ، جہاد بھی اَلْحُبُّ فِی اللہِ کی شاخیں ہیں کہ مسلمان ان اعمال سے اللہ کے لیے محبت کرتا ہے اور تمام گناہوں سے نفرت اَلْبُغْضُ فِی اللہِ کی شاخیں ہیں کہ مؤمن تمام گناہوں سے اللہ تعالیٰ کےلیےنفرت کرتا ہے، یوں ہی نمازیوں عابِدوں سے محبت اللہ کے لیے ہے، کفار اور فُسّاق سے نفرت اللہ کے لیے۔نیز کل قیامت میں جس عمل پر حضرات انبیا و شہدا غبطہ(رشک) کریں گے وہ یہ ہی اللہ کے لیے محبت اللہ کے لیے عداوت ہے لہذا اس عمل کا محبوب ترین ہونا بالکل درست دوسری عبادات اگرچہ افضل ہوں مگر یہ عمل ان عبادات کا ذریعہ ہے لہٰذا یہ رب تعالی کو بڑا پیارا ہے۔“ (مرآۃ المناجیح،جلد6،صفحہ406،قادری پبلشرز،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم