Asal Muflis Garib Nadar Kon ?

اصل مفلس (غریب،نادار)  کون؟

مجیب: مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2051

تاریخ اجراء: 20ربیع الاول1445 ھ/07اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   حدیث پاک کے مطابق اصل مفلس کون ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   احادیث مبارکہ میں اس شخص کو اصل مفلس قرار دیا گیاہے،  جو بروز قیامت  نماز،روزہ ،زکوۃ لے کر آئے گا لیکن اس نے لوگوں کی حق تلفیاں کی ہوں گی  یعنی  کسی کو گالی دی ہوگی،کسی پر تہمت لگائی ہوگی ،کسی کا ناحق مال کھایا ہوگا تو  بدلے میں اس شخص کی نیکیاں اُن کو دے دی جائیں گی پھر جب اس کی نیکیاں ختم ہوجائیں گی اور اب بھی کچھ حقوق کا بدلہ باقی ہوا  تو اُن کے گناہ اِس شخص کے سر ڈال کر واصل جہنم  کر دیا جائے گا ،یہی حقیقی مفلس ہے چنانچہ سنن ترمذی شریف میں ہے"عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «أتدرون من المفلس»؟ قالوا: المفلس فينا يا رسول الله من لا درهم له ولا متاع، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «المفلس من أمتي من يأتي يوم القيامة بصلاته وصيامه وزكاته، ويأتي قد شتم هذا وقذف هذا، وأكل مال هذا، وسفك دم هذا، وضرب هذا فيقعد فيقتص هذا من حسناته، وهذا من حسناته، فإن فنيت حسناته قبل أن يقتص ما عليه من الخطايا أخذ من خطاياهم فطرح عليه ثم طرح في النار»"ترجمہ:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے  کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (صحابہ کرام علیھم الرضوان سے) فرمایا : کیا تمہیں معلوم ہے کہ مفلس کون ہے؟تو صحابہ نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !ہم میں مفلس وہ ہے جس کے پاس  نہ درھم ہوں اور نہ مال،تو رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میری امت میں سے مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن  اپنی نماز، روزہ اور زکوۃ لے کر اس حال میں آئے گا کہ اس نے  کسی کو گالی دی ہوئی ہوگی ،کسی پر تہمت لگائی ہوگی،کسی کانا حق مال کھایا ہوگا،کسی کا ناحق خون بہایا ہوگا اور کسی کو مارا ہوگا تو اس  شخص کو  بٹھایا جائے گا  یہا ں تک    اس کی نیکیوں سے اُس کو بدلہ دیا جا ئے گا اور اُ س کو دیا جائے گا پھر اگر اس کی نیکیاں اس کی خطاؤں کے قصاص سے پہلے ختم ہوگئیں  تو ان کے  گناہ  لے کر اس پر ڈال دیے جائیں گے پھر اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔(سنن ترمذی، باب ماجاء فی شان الحساب والقصاص،حدیث نمبر2418،جلد4،صفحہ613،مطبوعہ شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي – مصر)

   سیدی و مرشدی امیر اہل سنت  مذکورہ بالا حدیث مبارکہ نقل کر کے فرماتےہیں :" میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ڈرجاؤ! لرز اٹھو!حقیقت میں مفلس وہ ہے جونَماز، روزہ،حج، زکوٰۃ وصَدَقات، سخاوتوں، فلاحی کاموں اور بڑی بڑی نیکیوں کے باوُجُود قیامت میں خالی کا خالی رہ جائے! کبھی گالی دیکر،کبھی تہمت لگا کر بِلااجازتِ شَرعی ڈانٹ کر، بے عزّتی کرکے، ذلیل کرکے، مار پیٹ کرکے، عارِیَتاً (یعنی عارِضی طور پر)لی ہوئی چیزیں قصداً نہ لوٹا کر، قرض دبا کراور دل دُکھا کر جن کو دنیا میں ناراض کردیا ہو گاوہ اُس کی ساری نیکیاں لےجائیں گے اور نیکیاں خَتْم ہو جانے کی صورت میں ان کے گناہوں کا بوجھ اس پر ڈال کرواصِلِ جہنَّم کردیا جائے گا۔ لہٰذااگر کسی کی غیبت کر لی ہے اور اس کو پتا چل گیا ہے یا کسی طرح کی بھی حق تلفی کی ہے توتوبہ کے ساتھ ساتھ دنیا ہی میں جس کی حق تلفی کی ہے اس سے بِغیر شرمائے مُعافی تلافی کر لینے میں عافیت ہے۔"(غیبت کی تباہ کاریاں ،ص108، مکتبۃ المدینہ کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم