Bagair Wazu Tafseer Ki Kitab Ko Hath Lagana

بغیر وضو تفسیرکی کتاب چھونے کا حکم

مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری

فتوی نمبر: WAT-648

تاریخ اجراء: 11شعبان المعظم 1443ھ/15مارچ 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     بغیر وضو تفسیرکی کتاب چھونے کے متعلق کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     بغیر وضو تفسیر چھونے کے بارے میں تفصیل یہ ہے کہ ایسی تفاسیر جو قرآن پاک کے ساتھ اس انداز سے چھاپی جاتی ہیں کہ وہ قرآن کریم کے تابع ہوتی ہیں اوران کے لیے علیحدہ سے کوئی نام نہیں لیاجاتابلکہ پوری جلدپرقرآن پاک کاہی اطلاق ہوتاہے ،انہیں بغیر وضو چھونا، جائز نہیں ہےجیسا کہ تفسیر خزائن العرفان، نورالعرفان یا اسی کی مثل وہ تفاسیر جو پورے تیس پاروں کے ساتھ ایک ہی جلد میں چھپی ہوتی ہیں اور ان میں ترجمۂ قرآن اورساتھ ہی حواشی میں مختصر تفسیر لکھی ہوتی ہے،لہٰذا ایسی  تفسیر کو پڑھنا ہو،تو بغیر وضواُسے  چھونا، جائز نہیں۔

   اور ایسی بڑی تفاسیرجو کئی کئی جلدوں پر مشتمل ہوتی ہیں اوران میں قرآن کریم کی بنسبت تفسیر زیادہ ہوتی ہےاوران کے اوپرقرآن پاک کااطلاق نہیں کیا جاتا،بلکہ انہیں مستقل طورپر تفسیر کا نام دیا جاتا ہےجیسا کہ تفسیر صراط الجنان یا دیگر بڑی بڑی عربی و اردو تفاسیر،تو انہیں چھونے کے لئے بہتریہ ہے کہ باوضو ہو کر چھوئیں،البتہ انہیں بے وضو چھوا،تو گناہ نہیں ہوگا۔

         نوٹ:ہاں یاد رہے!ان تفاسیر کوبھی  بے وضوچھونے میں اس بات کا لحاظ رکھنا ضروری ہے کہ ان میں جس جگہ قرآن پاک کی آیت لکھی ہو،اُس  آیت پر اوراس آیت کےبالکل پچھلی سائڈ صفحے کوبے وضوچھونا، جائز نہیں ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم