Digital Quran Pen Se Ayat Sajda Suni To Sajda Tilawat Ka Hukum

ڈیجیٹل قرآن پین سے آیت سجدہ سنی تو سجدہ تلاوت کا حکم

مجیب: مولانا محمد علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2515

تاریخ اجراء: 19شعبان المعظم1445 ھ/01مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ڈیجیٹل قرآن جس میں پین کو جہاں ٹچ کیا جائے، تلاوت کی آواز آتی ہے، تو اگر کسی نے پین آیت سجدہ پر ٹچ کیا اور آیت سجدہ سن لی، تو کیا سجدہ تلاوت واجب ہو جائے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ڈیجیٹل قرآن پین سے سنائی دینے والی تلاوت ریکارڈشدہ ہوتی ہے، کہ  ڈیجیٹل پین کے ذریعے قرآن کریم کے مخصوص نسخے پر جس آیت کو چھوا جائے،تو منتخب شدہ قاری کی آواز میں ریکارڈڈ تلاوت چلنا شروع ہو جاتی ہے اور شرعی حکم کے مطابق اگر کسی نے ریکارڈ شدہ آیتِ سجدہ سنی ، تو اس کے سننے سے  سجدۂ تلاوت واجب نہیں ہو گا، کیونکہ تحقیق یہ ہے کہ جو آواز ریکارڈ کی جاتی ہے، شرعاً اس کی حیثیت اس آواز کی طرح ہے جو بعض اوقات پہاڑوں یا صحرا میں بولنےکی صورت میں پلٹ کردوبارہ سنائی دیتی ہے،جسےعربی میں ’’صدا‘‘ کہا جاتا ہے اور فقہائے کرام کےنزدیک صدا کے ذریعے آیتِ سجدہ سننےسےسجدہ واجب نہیں ہوتا۔

   تنویرالابصارمع الدرالمختارمیں ہے:’’(لا)تجب(بسماعہ من الصدی)‘‘ترجمہ:صداکی آوازسےآیتِ سجدہ سنی،توسجدہ واجب نہیں ہو گا‘‘۔(تنویر الابصارمع الدر المختار،جلد 2، صفحہ 702، مکتبہ حقانیہ، پشاور)

   علامہ ابن عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ ’’صدا‘‘کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں:’’ھو مایجیبک مثل صوتک فی الجبال و الصحاری ونحوھما‘‘یعنی پہاڑوں اورصحراؤں وغیرہ میں بولتے ہوئےاپنی آواز کی مثل  آوازپلٹ کر دوبارہ سنائی دیتی ہے،اُسےصدا کہتے ہیں‘‘۔(ردالمحتار علی الدر المختار، جلد 2، صفحہ 702، مکتبہ حقانیہ،پشاور)

   امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ اپنے رسالہ’’الکشف شافیا حکم فونوجرافیا‘‘میں گراموفون (ریکارڈنگ کا ایک آلہ) میں ریکارڈشدہ آیتِ سجدہ سننےکی صورت میں سجدہ واجب نہ ہونےکی وجہ بیان کرتے ہوئے فرماتےہیں:’’پھرآخریہاں سجدہ  نہ واجب ہونےکی کیاوجہ ہے؟ اقول:ہاں!وجہ ہےاورنہایت مُوَجَّہ(عمدہ اوراچھی توجیہ والی) ہے، گنبدکےاندریاپہاڑیاچکنی گچ کردہ دیوارکےپاس اورکبھی صحرا میں بھی خود اپنی آواز پلٹ کردوبارہ سنائی دیتی ہے،جسےعربی میں صداکہتے ہیں۔ہمارےعلماءتصریح فرماتےہیں کہ اس کےسننےسےبھی سجدہ واجب نہیں ہوتا، نہ خود قاری پر،نہ سامع اوّل پر،جس نے تلاوت سُن کردوبارہ یہ گونج سُنی،نہ نئے پر،جس نےپہلی تلاوت نہ سُنی تھی اور یہ صدا ہی سُنی کہ حکم مطلق ہے‘‘۔(فتاوی رضویہ، جلد23، صفحہ448، رضا فاؤنڈیشن،لاھور)

   مزید ایک مقام پر فرماتے  ہیں:”مختصر یہ ہے کہ سجدہ سماعِ اول پرہے، نہ کہ مُعاد پر،اگرچہ خاص اس سامع کی نظر سے مکرر نہ ہواورشک نہیں کہ سماعِ صدا، سماعِ معاد ہے اورفونو کی تووضع ہی اعادہ سماع کے لئے ہوئی ہے،لہٰذا ان سے ایجابِ سجدہ (سجدہ واجب)نہیں ۔“(فتاوی رضویہ ،ج23،ص452، رضا فاؤ نڈ یشن ،لاھور)

   مفتی اعظم پاکستان مفتی محمدوقار الدین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ لکھتے ہیں:”ریڈیو اور ٹیپ ریکارڈر کی آوازیں بھی نئی ہوتی ہیں،لہٰذا ان سے آیتِ سجدہ سننے سے سجدۂ تلاوت واجب نہیں ہوگا۔“(وقار الفتاوی، ج2، ص113، مطبوعہ بزم وقارالدین ،کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم