Ek Hadees Mein Khizab Lagane Ka Zikr Hai Aur Ek Mein Mana Is Ki Wazahat

ایک حدیث پاک میں خضاب لگانے کا ذکر ہے اور ایک میں ممانعت، ان کی وضاحت

مجیب:مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2848

تاریخ اجراء: 28ذوالحجۃالحرام1445 ھ/05جولائی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   یہود و نصاریٰ   خضاب نہیں لگاتے ،پس  تم ان کی مخالفت کرو ( یعنی خضاب لگایا کرو ) “اس حدیث پاک میں خضاب لگانے کا  حکم دیا گیا   ہے جبکہ کہیں کہیں لکھا ہوتا ہے کہ خضاب لگانا ناجائز ہے ۔اس کے   متعلق شرعی رہنمائی فرمادیجئے!

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سوال میں جو حدیث مبارک  ذکر کی گئی  اس میں  کالے رنگ کے سوا (مثلا ًزرد یا سرخ) خضاب لگانا  مراد     ہے  ۔ جبکہ   جو خضاب ناجائز  بتایا جاتا ہے وہ کالے رنگ کا ہے، کہ کئی احادیث مبارکہ میں اس سے سختی سے منع فرمایا گیا ہے۔

   مسند امام احمد  میں حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” غيروا الشيب، ولا تقربوه السواد “ ترجمہ: سفیدی بدل دو، اور سیاہ کے قریب مت جاؤ۔(مسند امام احمد ،رقم الحدیث 13588،ج 21،ص 210، مؤسسة الرسالة)

   سوال میں مذکور حدیث مبارک کے تحت عمدۃ القاری میں فرمایا: ”والإذن فيه مقيد بغير السواد؛ لما روى مسلم من حديث جابر أنه صلى الله عليه وسلم قال: غيروه وجنبوه السواد“ ترجمہ:حدیث پاک میں جو اجازت دی گئی وہ  کالے  خضاب کے علاوہ کے ساتھ مقید ہے ؛کیونکہ  امام مسلم   نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے حدیث روایت فرمائی کہ    نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے   ارشاد فرمایا” اس ( بالوں کے سفید  رنگ) کو تبدیل کردو، اور  بال کالے رنگ سے بچاؤ۔(عمدة القاري شرح صحيح البخاري،ج16،ص46،دار احیاء التراث العربی، بیروت)

   امام اہلسنت امام احمدرضاخان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”الحاصل مدارِ کار رنگ پر ہے۔ بالفرض اگر خالص مہندی سیاہ رنگت لاتی وہ بھی حرام ہوتی، اور خالص نیل زرد یا سرخ رنگ دیتا وہ بھی جائز ہوتا۔ یوں ہی نیل اور مہندی کا میل، یا کوئی بلا ہو، جو کچھ سیاہ رنگ لائے سب حرام ہیں۔(فتاوی رضویہ،جلد23،صفحہ505، رضا فاؤنڈیشن ، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم