Fajar Ke Baad Makrooh Waqt Mien Quran Pak Ki Tilawat Ka Hukum

فجر کے بعد مکروہ وقت میں قرآن  پاک کی تلاوت کرنے کا حکم

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12643

تاریخ اجراء: 06جمادی الثانی1444 ھ/30دسمبر2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  نماز فجر کا وقت ختم ہو جائےاور مکروہ وقت شروع ہوجائے، تو کیا اس وقت تلاوتِ قرآن پاک کی جا سکتی ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فجر کا وقت ختم ہونے کے بعد جو مکروہ وقت شروع ہوتا ہے ، اس میں کوئی نماز پڑھنا جائز نہیں اورقرآنِ پاک کی تلاوت کرنا، نماز کے ارکان میں سے ایک رکن ہے،اس لئے اس وقت میں تلاوتِ کلام پاک نہ کرنا بہتر ہے۔اس وقت میں درودِ پاک پڑھنا ، تسبیح و دیگر اذکار میں مشغول ہونا تلاوتِ کلامِ پاک سے افضل ہے۔

   بحر الرائق، حاشیہ طحطاوی علی مراقی الفلاح، درِ مختار وغیرہ میں ہے:و النظم للاول:” القراءۃ رکن الصلوۃ و ھی مکروھۃ فالاولیٰ ترک ما کان رکنا لھا“یعنی قراءت نماز کا رکن ہے اور نماز اس وقت میں مکروہ ہے تو جو کام نماز کا رکن ہے ، اس کا ترک کرنا اولی ہے۔(البحر الرائق، کتاب الصلوٰۃ، جلد 1، صفحہ 264، مطبوعہ بیروت)

   حاشیۃ الطحطاوی میں ہے:” الصلاۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم والدعاء والتسبیح فی الاوقات المکروھۃ افضل من قراءۃ القرآن“یعنی :مکروہ وقتوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پاک پڑھنا ، دعا کرنا اور تسبیح پڑھنا قرآنِ پاک کی تلاوت سے افضل ہے۔(حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح،صفحہ  186، مطبوعہ بیروت)

   بہار شریعت میں ہے:”ان اوقات میں تلاوت ِقرآن مجید بہتر نہیں، بہتر یہ ہے کہ ذکرو درود شریف میں مشغول رہے۔“ (بہار شریعت،جلد1 ، صفحہ 455 ، مکتبۃالمدینہ، کراچی)

   وقار الفتاوی میں ہے:”ان اوقاتِ مکروہہ میں تلاوت ِقرآن پاک بہتر نہیں ہے۔مگر درود شریف اور دوسرے ذکر و اذکار مکروہ نہیں۔“)وقار الفتاوٰی ، جلد 2، صفحہ 94 ، بزم وقار الدین،کراچی(

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم