Hadees Mubarak Meri Ummat Shirk Nahi Karegi Ki Wazahat ?

حدیث مبارکہ "میری امت شرک نہیں کرے گی" کی وضاحت ؟

مجیب:مولانا محمد علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2834

تاریخ اجراء:25ذوالحجۃالحرام1445 ھ/02جولائی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   پیارے آقا صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم  نے قسم کھا کر فرمایا" میری امت شرک نہیں کرے گی" لیکن امت میں مشرکین و مرتدین بھی ہیں تو اس حدیث مبارک کی کیا وضاحت ہوگی ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کا فرمان" واللہ ما اخاف علیکم ان تشرکوا بعدی"(خدا کی قسم میں تم پر یہ خوف نہیں کرتا کہ تم میرے بعد شرک کرو گے)اس کی وضاحت کرتے ہوئے محدثین کرام فرماتے ہیں کہ:

   اس سے مراد یہ ہے کہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی ساری امت ایک دم مشرک ہو جائے،  ایسا قیامت تک نہیں ہوسکتا ۔ہاں کچھ بستیوں والے یا کچھ افراد مشرک و مرتد ہوجائیں گے۔

   دیکھیے!اس امت کے کچھ گروہ کی بد عقیدگیاں حدِ کفر و ارتداد تک پہنچ چکی ہیں،اورحدیث پاک کے مطابق قبیلہ دوس کی عورتیں شرک میں مبتلاہوں گی (نعوذباللہ من ذلک)  تو حدیث مبارک کا یہ معنی نہیں کہ اس امت میں کوئی مرتد ہو ہی نہیں سکتا۔

حدیث مبارکہ اور اس کی شروحات ملاحظہ ہوں:

   مسلم و بخاری میں ہے’’واللفظ للثانی" عن عقبة: أن النبي صلى الله عليه وسلم خرج يوما، فصلى على أهل أحد صلاته على الميت، ثم انصرف إلى المنبر فقال: «إني فرط لكم، وأنا شهيد عليكم، وإني لأنظر إلى حوضي الآن، وإني أعطيت مفاتيح خزائن الأرض، أو مفاتيح الأرض، وإني والله ما أخاف عليكم أن تشركوا بعدي، ولكني أخاف عليكم أن تنافسوا فيها» “ترجمہ: حضرت عقبہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم ایک دن گھر سے باہر تشریف لے گئے اور ’’شہداء احد “ کی قبروں پر اس طرح نماز پڑھی جیسے میت پر نماز پڑھی جاتی ہے پھر پلٹ کر منبر پر رونق افروز ہوئے اور ارشاد فرمایا کہ میں تمہارا پیش رو اور تمہارا گواہ ہوں اور میں خدا کی قسم ! اپنے حوض کو اس وقت دیکھ رہا ہوں اور بے شک مجھ کو زمین کے خزانوں کی یا زمین کی  کنجیاں دے دی گئی ہیں اور اللہ کی قسم!مجھے تم پر یہ خوف نہیں کہ تم میرے بعد مشرک ہو جاؤ گے لیکن مجھے یہ خوف ہے کہ تم لوگ دنیا میں رغبت کرو گے۔ (صحيح البخاري، رقم الحديث: 4085، ج 5، ص 103 ،دار طوق النجاۃ)

   حدیث مبارکہ کہ جزء  "واللہ ما اخاف علیکم ان تشرکوا بعدی"  كے تحت علّامہ بدر الدین عینی حنفی علیہ الرَّحمہ فرماتے ہیں: قیل : قد وقع بعد رسول الله صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم ارتداد البعض الأعراب، وأجيب: بأن الخطاب للجمع فلا ینافي ارتداد البعض“ ترجمہ:اعتراض کیا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے بعد بعض دیہاتیوں کا مرتد ہونا واقع تو ہے تو اس کا جواب یوں ہے کہ اس حدیث مبارکہ میں خطاب جمع کے لئے ہے (یعنی ایک ساتھ تمام مشرک نہیں ہوسکتے) تو یہ حدیث بعض کے مرتد ہونے کے منافی نہیں  ہے۔(عمدہ القاری شرح صحیح البخاری، ج 23، تحت الحدیث 0956 ،ص 143، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

   اسی طرح علامہ ابن حجر عسقلانی  فتح الباری میں فرماتے ہیں: قوله ( ما أخاف عليكم أن تشركوا ) أى على مجموعكم ، لأن ذلك قد وقع من البعض اعاذنا اللہ تعالى“ ترجمہ: حضور صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد " مجھے تم پر شرک کا خوف نہیں" یعنی تمہارے مجموعے پر کیونکہ بعض سے شرک واقع ہوا ہےاللہ پاک اس سے ہمیں پناہ دے۔(فتح الباری شرح صحیح البخاری، ج 3  ،ص 251، تحت الحدیث 1344، الناشر: دار المعرفة - بيروت،)

   شیخ الحدیث حضرت علامہ عبد المصطفی اعظمی علیہ الرحمۃ مذکورہ  حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں: حضور صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے اس حدیث میں  یہ بھی ارشاد  فرمایا کہ "وانی والله مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تُشْرِكُوا بَعْدِی" یعنی خدا کی قسم میں یقین کے ساتھ کہتا ہوں کہ مجھے اپنے بعد تمہارے مشرک ہو جانے کا کوئی خوف نہیں ہے، حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اس  حدیث میں غیب کی خبر دے رہے ہیں کہ میری امت قیامت تک مشرک نہیں ہوگی اور اس امت میں شرک نہیں پھیلے گا۔اگر چہ بعض حدیثوں میں آیا ہے کہ اس وقت تک قیامت نہیں قائم ہوگی جب تک کہ قبیلہ دوس کی عورتیں بتوں کا طواف نہ کریں گی۔ ان دونوں حدیثوں میں تطبیق اس طرح دی جائے گی کہ حضور صلی اللہ  علیہ وآلہ سلم کے ارشاد کا یہ مطلب ہے کہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی ساری امت ایک دم مشرک ہو جائے ایسا تو قیامت تک نہیں ہو گا، لیکن کہیں کہیں کچھ بستیوں والے یا کچھ افراد شرک میں مبتلا ہو جا ئیں ایسا ہو سکتا ہے، چنانچہ قبیلہ دوس کی عورتوں میں شرک پھیل جائے گا جیسا کہ بعض حدیثوں میں آیا ہے۔(منتخب حدیثیں ،ص 206،207، حدیث 31، مکتبۃ المدینہ)

   اسی طرح کا کلام ارشاد الساری شرح صحیح البخاری ، شرح مشکاۃ للطیبی،مرقاۃ المفاتیح ،شرح النووی للمسلم وغیرہ میں موجود ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم