Jannat Mein Borhay Nahi Tu Hazrat Abu Bakr Aur Hazat Umar Borhon Ke Sardar Kaise Honge?

جنت میں بوڑھے نہیں، تو حضرت ابوبکر و عمر رضی الله عنہما بوڑھوں کے سردار کیسے ہونگے؟

مجیب: مولانا عابد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1367

تاریخ اجراء: 19جمادی الثانی1445 ھ/02جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک حدیث شریف سنی کہ حضرت ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما جنتی بوڑھوں کے  سردار ہیں اور دوسری حدیث سنی کہ جنت میں بوڑھے نہیں جائیں گے۔جب بوڑھے نہیں جائیں گے ، تو ان حضرات کی سرداری والی حدیث سے کیا مراد ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جنت میں سب  جوان ہوں گے ، کوئی بھی بوڑھا نہیں ہوگا ۔  جس حدیث میں حضرت ابو بکر صدیق اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو جنتی بوڑھوں کا سردار فرمایا گیا ہے ، اس سے مراد یہ ہے کہ جو لوگ دنیا سے رخصت ہوتے وقت بوڑھے یا ادھیڑ عمر تھے ان کے سردار ہوں گے ۔ لہٰذا احادیث میں کوئی تعارض نہیں۔

   مراۃ المناجیح میں ہے:”جوانی اور بڑھاپے کے درمیانی زمانہ کو کہولت کہا جاتا ہے یعنی تیس سال کے بعد سے پچاس سال تک عمر۔مطلب یہ ہے کہ دنیا میں جو لوگ اس عمر میں فوت ہوئے اور وہ تھے جنتی ان سب کے سردار یہ دونوں ہیں ورنہ جنت میں سارے جنتی جوان تیس سالہ ہوں گے کوئی بوڑھا یا ادھیڑ عمر نہ ہوگا،عورتیں اٹھارہ سالہ ہمیشہ یہ ہی عمر رہے گی کہ وہاں دن رات مہینے سال نہیں گزرتے۔“(مراۃ المناجیح، جلد8،صفحہ 385، نعیمی کتب خانہ، گجرات)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم