Kya Nabaligh Bache Par Sajda-e-Tilawat Lazim Hai ?

کیا نابالغ پر سجدۂ تلاوت لازم ہوتا ہے

مجیب:ابومصطفی محمد کفیل رضامدنی

فتوی نمبر:Web-318

تاریخ اجراء:12شوال المکرم 1443 ھ/14مئی 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا نابالغ پر سجدۂ تلاوت واجب ہوتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سجدہ تلاوت واجب ہونے کےلئے  عاقل وبالغ ہونا  شرط ہے،لہذا آیت  سجدہ پڑھنے یا سننے سے نابالغ پر سجدہ تلاوت واجب نہیں  ہوگا۔

   بہارِ شریعت میں ہے:” آیت سجدہ پڑھنے والے پر اس وقت سجدہ واجب ہوتا ہے کہ وہ وجوبِ نماز کا اہل ہو یعنی ادا یا قضا کا اسے حکم ہو، لہٰذا اگر کافر یا مجنون یا نابالغ یا حیض و نفاس والی عورت نے آیت پڑھی تو ان پر سجدہ واجب نہیں اور مسلمان عاقل بالغ اہل نماز نے ان سے سُنی تو اس پر واجب ہوگیا  ۔ “ ( بہارِ شریعت ، جلد 1 ، حصہ 4 ، صفحہ 729 ، 730 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم