Qirat Mein Ghalti Karne Se Namaz Ka Hukum

ضاد کو ظاد پڑھنا کیسا ہے؟

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1937

تاریخ اجراء:10صفرالمظفر1445ھ/28اگست2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ضاد کو ظاد پڑھنے کے حوالہ سے کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ’’ض کو قصداً ظاد یا دواد پڑھنا،  نا جائز و حرام اورسخت گناہ ہے،اس میں اللہ تعالی پرجھوٹ باندھنااورقرآن کریم میں تحریف پائی جاتی ہے ، خواہ نماز میں ہو یا بیرونِ نماز ۔ جوقصداایسی تبدیلی کرے تواس کی نمازمکمل فاتحہ تک بھی نہ پہنچےگی ،مغضوب کی جگہ مغدوب ومغظوب کہتے ہی بلاشبہ فاسدوباطل ہوجائے گی اورجواپنی طرف سے اصل حرف ہی کاقصدکرے،اسی کواداکرناچاہے لیکن زبان کی لغزش یاجہالت یاسہو سےدوسرالفظ اداہوگیاتواب ایسی صورت میں یہ تبدیلی اگرایسی جگہ  ہے  کہ وہاں معنی فاسد ہوگا، تو اس کی وجہ سے نماز بھی فاسد ہو جائے گی ، جیسا کہ مغضوب کو مغظوب یا مغدوب پڑھنے  کی صورت میں معنی فاسدہوجاتے ہیں تواس طرح پڑھتے ہی نماز فاسد ہو جائے گی،تو جو امام مغضوب کو مغظوب یا مغدوب پڑھے، تو اس کی اپنی نماز نہیں ہوگی، جب اپنی نماز نہ ہوگی،  تو اس کے پیچھے دوسرے کی بھی نہیں ہو گی، تو اس لیےضروری ہے کہ اس کو ضاد کے مخرج سے ہی ادا کیا جائے اور اگر کوئی امام’’ض کوظاد یا دواد پڑھتا ہو تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں۔

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضاخان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:” ض ظ ذ  ز معجمات سب حروف متبائنہ متغائرہ ہیں ان میں کسی دوسرے سے تلاوت قرآن میں قصداً بدلنا اس کی جگہ اسے پڑھنا نماز میں خواہ بیرونِ نماز حرام قطعی و گناہِ عظیم ،افتراء علی اﷲ و تحریفِ کتابِ کریم ہے۔۔۔بالجملہ عمداً ظا یا داد دونوں حرام ، جوقصد کرے کہ بجائے ض ظ یاد پڑھوں گا ان کی نماز کبھی تام فاتحہ تک بھی نہ پہنچے گی مغدوب و مغظوب کہتے ہی بلا شبہہ فاسد و باطل ہوجائے گی اور جو حروف منزل ہی کا قصد رکھتا اور اسی کو ادا کرنا چاہتا ہے پھر اگر ایسی جگہ غلطی پڑے جس سے معنٰی نہ بدلے تو نماز فاسد نہ ہوگی اور اگر معنی بدل گئے تو دو حال سے خالی نہیں یا تو یہ شخص ادائے حرف پر قادر تھا براہ لغزش زبان یا جہلاً یا سہواً زبان سے نکل گیا تو ہمارے مذہب سیدناامام اعظم رحمہ اﷲ تعالی و محرر مذہب سیدنا امام محمد رضی اﷲ تعالی عنہ کے نزدیک نماز مطلقاً فاسد، اور اگر یہ بدلا ہوا کلمہ قرآن مجید میں نہیں تو امام ابو یوسف رحمۃ اﷲ تعالی علیہ کا بھی اتفاق ہوکر اجماع ائمہ  متقدمین کہ نماز باطل ہے ۔"(فتاوی رضویہ،ج 6،ص 305،322،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم