Quran Ki Baaz Ayat Ne Baaz Ko Mansookh Kardiya Is Se Kya Murad Hai ?

قرآن کی بعض آیات نے بعض کو منسوخ کردیا، اس کی مراد کیا ہے؟

مجیب:مولانا عابد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1624

تاریخ اجراء:19رمضان المبارک1445 ھ/30مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   قرآن مجید کی بعض آیات نے بعض کو منسوخ کردیا ، اس سےکیا مراد ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   منسوخ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ جو حکم پہلے تھا ، اب وہ حکم نہیں رہا ۔ اب نیا حکم جاری ہوگیا مثلاً ابتدا میں مسلمان بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نمازیں ادا کرتے تھے ، بعد میں کعبہ شریف کی طرف رخ کرکے نماز ادا کرنے کا حکم دیا گیا تو پہلا حکم دوسرے حکم سے منسوخ ہو گیا۔

   قرآن پاک کی کسی آیت کے دوسری آیت سے منسوخ ہونے کایہ مطلب ہرگز نہیں ہوتا کہ معاذاللہ پہلے والی آیت میں کوئی کمی کوتا ہی تھی بلکہ اس کے دیگر مقاصد ہوتے ہیں کیونکہ منسوخ بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور ناسِخْ بھی، دونوں عین حکمت ہیں مثلاً پہلے والی آیت میں موجود حکم ایک خاص مدت کے لئے تھا ، اب وہ مدت پوری ہوگئی اورہمیں وہ مدت معلوم نہ تھی جو کہ ناسخ کے آنے سے معلوم ہوگئی یا  ناسخ کبھی منسوخ سے زیادہ آسان اور نفع بخش ہوتا ہے کبھی اس میں زیادہ ثواب ہوتا ہے۔

    پہلے سے زیادہ سہولت والے کی مثال ہے جیسے پہلے دس گنا تک کے لشکر سے جہاد کا حکم تھا پھر صرف دو گنا تک کے لشکر سے جہاد میں ڈٹے رہنے کا حکم نازل ہوا۔ زیادہ ثواب کی مثال ہے جیسے پہلے ایک قول کے مطابق روزے کی طاقت رکھنے والے کو بھی فدیہ دینے کی اجازت تھی لیکن بعد میں اس پر روزے کا حکم ہی متعین کردیا جو فدیہ سے زیادہ ثواب والا حکم ہے۔

   یاد رہے کبھی صرف تلاوت منسوخ ہوتی ہے اورکبھی صرف حکم منسوخ ہوتاہے اور کبھی تلاوت و حکم دونوں منسوخ ہوتے ہیں۔(ملخصا از تفسیر صراط الجنان،جلد1، صفحہ 183،  سورۃ البقرہ، آیت 106، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم