Quran Pak Ko Chomne Ka Saboot

قرآن پاک کو چومنے کا ثبوت

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2056

تاریخ اجراء: 22ربیع الاول1445 ھ/09اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   قرآن کو چومنا کہاں سے ثابت ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قرآن پاک کو چومنا، جائز ہے اور اچھی نیتوں کے ساتھ کارِ ثواب بھی ہے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے بھی قرآن پاک کو چومنا ثابت ہے۔

   جامع المسانید لابن کثیر میں ہے” عكرمة بن أبى جهل۔۔۔ كان يقبل المصحف ويقول كلام ربى“ ترجمہ :حضرت عکرمہ بن ابو جہل رضی اللہ تعالی عنہ قرآن مجید کو بوسہ دیتے اور فرماتے یہ میرے رب کا کلام ہے۔(جامع المسانید والسنن الھادی لاقوم سنن،ج 6،ص 273،دار خضر ،بیروت)

   درمختار میں ہے”روي عن عمر رضي الله عنه أنه كان يأخذ المصحف كل غداة ويقبله ويقول: عهد ربي ومنشور ربي عز وجل وكان عثمان رضي الله عنه يقبل المصحف ويمسحه على وجهه“ترجمہ: حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ وہ ہرصبح قرآن پاک کو لیتے اور اس کو چومتے اور فرماتے تھے کہ "میرے رب عزوجل کا عہد اور میرے رب عزوجل کا منشور ہے" اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بھی قرآن پاک کو چومتے تھے اور چہرے پر لگاتے تھے۔(الدرالمختارمع رد المحتار، کتاب الحظر والاباحۃ، جلد 6، صفحہ 384، مطبوعہ: بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم