Qurani Ayat Se Jandar Ki Tasweer Banana

قرآنی آیات سے جاندارکی تصویر بنانا

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2252

تاریخ اجراء: 24جمادی الاول1445 ھ/09دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے کہ ایک شیر کی تصویر ہے،  اس میں کوئی قرآنی آیات  اس اندازسے لکھی ہوئی ہیں کہ ان سے شیرکی تصویربن گئی ہے ، اس طرح کی  تصویر اپنے پاس رکھنا یا گھر ،دکان میں دیوار  پر لگانا کیسا ہے    ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قرآنی آیات ،اسم جلالت، اسم رسالت ،یا متفرق کلمات قرآنی یا غیر قرآنی کو اس طرح بنانا کہ کسی جاندار کی تصویر بن جائے یہ جاندار کی صورت بننےکی وجہ سے نا جائز وحرام ہے،کیونکہ تصاویر سے احادیث میں منع کیا گیا ہے۔مزید اس میں تعظیم والے حروف کی بے حرمتی  اوران کااستخفاف بھی ہے۔

   نیزاس  طرح کی تصویر میں قرآنی آیات  ہونے کی صورت میں عموما رسم عثمانی کی مخالفت بھی ہوتی  ہے، اور یہ بھی ناجائز ہے کیونکہ قرآن کریم کو رسمِ عثمانی  ہی میں لکھنا ضروری ہےکسی اور رسم میں قرآن لکھنا ناجائز وگناہ ہے۔

   علاوہ ازیں قرآنی آیات کی کتابت کا مقصد یہ ہے کہ انہیں بآسانی پڑھ کر ان میں جو حکمت و موعظت ہے اس سے درس حاصل کیا جائے ،اس کا تقاضا یہ ہے کہ قرآنی آیات کو صاف واضح خط میں اصولِ کتابت اور رسمِ قرآنی کی پابندی کے ساتھ لکھا جائے ،نہ یہ کہ پڑھنا اور سمجھنا دشوار بنانے کے ساتھ کسی چیزکی تصویربنائی جائے  ،اس لئے بھی اس کی اجازت نہیں۔

    لہذاایسی تصویربنانا،بیچنا،خریدنا، گھر ،دکان وغیرہ   میں لگانا،لگوانا،سب  کام ناجائزوگناہ ہیں ۔

   چنانچہ "جدید مسائل پر علماء کی آرائیں اور فیصلے" کتاب میں ہے : ’’قرآن کی کتابت نہ صرف رسمِ عربی، بلکہ رسم عثمانی میں فرض ہے۔ غیر عربی رسم الخط تو در کنار خود عربی رسم الخط میں بھی رسم عثمانی کے خلاف لکھنا حرام و ناجائز ہے۔(جدید مسائل پر علماء کی آرائیں اور فیصلے،ج03،ص102،جامعہ اشرفیہ  ،ھند)

   مزید"جدید مسائل پر علماء کی آرائیں اور فیصلے" کتاب میں ہے : (1)” قرآنی آیات اسم جلالت اسم رسالت یا متفرق کلمات قرآنی یا غیر قرآنی کو اس طرح بنانا کہ کسی جاندار کی تصویر بن جائے یہ جاندار کی  صورت گری کی وجہ سے حرام و نا جائز ہے مزید برآں شی معظم کا استخفاف بھی ہے ۔‘‘

    (2)’’قرآنی آیات کو غیر ذی روح اشیا کی شکل میں اس طرح بنانا کہ رسم عثمانی کی مخالفت یاکسی حرف کی تقدیم و تاخیر ہو، یا کچھ غیر قرآنی حروف واشکال کی ملاوٹ ہو، یہ بھی نا جائز ہے۔۔۔۔ علاوہ ازیں قرآنی آیات کی کتابت کا مقصد یہ ہے کہ انہیں بآسانی پڑھ کر ان میں جو حکمت و موعظت ہے اس سے درس حاصل کیا جائے ،اس کا تقاضا یہ ہے کہ قرآنی آیات کو صاف واضح خط میں اصولِ کتابت اور رسمِ قرآنی کی پابندی کے ساتھ لکھا جائے ،نہ یہ کہ پڑھنا اور سمجھنا دشوار بنانے کے ساتھ کسی پھل،یا عمارت،یا گنبد و محراب کا تصور پیدا کیا جائے ،اس لئے بھی اس کی اجازت نہیں۔‘‘(جدید مسائل پر علماء کی آ رائیں اور فیصلے ،ج 03،ص197،جامعہ اشرفیہ ،ھند)

   اور تصویر کے متعلق سنن ابو داؤد شریف کی حدیث میں ہے :عن علی بن أبی طالب عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال: ’’لاتدخل الملائکۃ بیتا فیہ صورۃ ولاکلب ولا جنب ‘‘ ترجمہ :حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  سے روایت کرتےہیں کہ آپ  صلی اللہ  علیہ  وسلم نے ارشادفرمایا :اس گھر میں (رحمت کے)فرشتے نہیں آتے جس میں تصویرہو اور نہ اس میں جس میں کتا اورجنبی ہو ۔(سنن أبي داود، کتاب الطھارۃ، باب الجنب یؤخرالغسل، حدیث:227،ص34،دار الحضارۃ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم