Raan (Thigh) Ke Sitr e Aurat Hone Se Mutaliq Hadees Pak Ki Wazahat

ران کے سترعورت ہونے سے متعلق حدیث کی وضاحت

مجیب: عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ

فتوی نمبر: WAT-1530

تاریخ اجراء: 06رمضان المبارک1444 ھ/28مارچ2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ   سے فرمایا کہ اپنی ران ننگی نہ کرو اور  نہ ہی کسی زندہ اور مردہ کی ران کی طرف دیکھو۔اس سے  کیا مراد ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اس روایت کی شرح کرتے  ہوئے مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں :” (اپنی ران ننگی نہ کرو)یعنی کسی کے سامنے ران نہ کھولو اور نہ بلا ضرورت تنہائی میں کھولو رب تعالیٰ سے شرم کرو کیونکہ ران ستر ہے اس سے آج کل کے نیکر پہننے والے عبرت پکڑیں جن کی آدھی رانیں کھلی ہوتی ہیں اور وہ بے تکلف لوگوں میں پھرتے ہیں  اللہ تعالٰی ایمانی غیرت نصیب کرے۔

   (نہ ہی کسی زندہ اور مردہ کی ران کی طرف دیکھو)یعنی کسی مردہ بالغ مسلمان کی ران نہ دیکھو اور کسی ایسے زندہ کی ران نہ دیکھو، جن کا تم سے ستر ہے ،لہذا اس دوسرے حکم سے اپنی بیوی اور اپنی لونڈی خارج ہے ۔اس سے دو مسئلے معلوم ہوئے: ایک یہ کہ ران ستر ہے،جس کا چھپانا فرض ہے،لہذا یہ حدیث امام مالک کے خلاف ہے، دوسرے یہ کہ مردہ کا احترام زندہ کی طرح ہے کہ اس کا ستر دیکھنا حرام ہے، لہذا غسال بھی میت کو ستر ڈھک کر غسل دے ،اسے بھی ستر دیکھنا جائز نہیں۔ “(مراۃ المناجیح،ج05،ص33،قادری پبلشرز،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم