Sabak Ke Tor Par Qurani Ayat Be Wazu Likhna Ya Chona

سبق کے طور پر قرآنی آیت بے وضو لکھنا یا چھونا

مجیب: مولانا محمد فراز عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-1289

تاریخ اجراء: 15رجب المرجب1445 ھ/27جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   عربی گرامر کی کتابوں میں بطورِ مشق قرآنی آیات لکھی ہوتی ہیں ، ان آیات کوبے وضو چھو یا لکھ سکتے ہیں جبکہ یہ لکھنا اور چھونا بطورِ سبق  ہو؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کتابوں میں جب وہ آیت بطورِ قرآن ہی لکھی ہے ،اگرچہ وہ مشق کے سوالات میں ہو تو اس کو بے وضو ہرگز نہیں چھو سکتے اور لکھ بھی نہیں سکتے اگرچہ بطورِ سبق ہو۔

   بہارِ شریعت میں ہے:”اگر وضو نہ ہو ، تو نماز اور سجدۂ تلاوت اور نمازِ جنازہ اور قرآنِ عظیم چھونے کے لئے وضو کرنا فرض ہے“(بہارِ شریعت، جلد1،صفحہ 301، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:” جس کو نہانے کی ضرورت ہو اس کو مسجد میں جانا، طواف کرنا، قرآن مجید چھونا اگرچہ اس کا سادہ حاشیہ یا جلد یا چَولی چُھوئے یا بے چُھوئے دیکھ کر یا زبانی پڑھنا یا کسی آیت کا لکھنا یا آیت کا تعویذ لکھنا یا ایسا تعویذ چھونا یا ایسی انگوٹھی چھونا یا پہننا جیسے مُقَطَّعات کی انگوٹھی حرام ہے۔“ (بہارِ شریعت، جلد1،صفحہ 326، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم