Mehram Ke Baghair Umrah Par Jana

محرم کے بغیر عمرے پر جانا

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ مارچ 2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس بارے میں کہ پاکستان سے  دو عورتیں  جوشادی شدہ ہیں اور وہ عمرے پر جانا چاہتی ہیں ان کے ساتھ ان  کاکوئی مَحْرَم نہیں ہے۔ کیا وہ کسی ایسے  گروپ کے ساتھ جس میں بہت سے غیر مرد اور عورتیں ہوں ان کے ساتھ عمرہ کرنے جاسکتی ہیں؟

سائل: محمد علی رضا (مانوالہ،پنجاب)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     صورتِ مسئولہ میں اُن عورتوں کا بغیر مَحْرَم  کسی گروپ کے ساتھ عُمرے پرجانا جائز نہیں کہ حکمِ شرعی یہ ہے کہ عورت کا شوہر یا مَحْرَم کے بغیر تین دن (یعنی 92 کلو میٹر) کی راہ کاسفر ناجائز و حرام و گناہ ہے۔ خواہ سفرحج و عمرے کے لئے ہو یا کسی اور غرض سے،اگر چلی گئی تو قدم قدم پر اس کے لئے گناہ لکھا جائے گا۔ لہٰذا ان  کو چاہئے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ وَ رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اِطاعت کو بجا لاتے ہوئے جب تک کسی مَحْرَم کا ساتھ نہ ہو اِس اِرادے کو ترْک کر دیں، یاد رکھئے کہ عُمرہ سے مقصود اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رضا اور ثواب حاصل کرنا ہوتا ہے لہٰذا شرعی تقاضوں کے مطابق ہی یہ نیک کام کیاجائے اور اللہ تعالٰی اور اس کے رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے اَحکامات کی خِلاف ورزی اور گناہ سے بہر صورت بچا جائے۔

     حضرت سَیِّدُنا ابو ہُریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے حضور نبیِّ رحمت،شفیعِ امت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:لَا تُسَافِرُ اِمْرَأَةٌ مَسِيْرَةَ ثَلَاثَةِ اَيَّامٍ، اِلَّا مَعَ ذِيْ مَحْرَمٍترجمہ: کوئی عورت تین دن کی مسافت ذی رحم محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔(مسندِ امام احمد، 14/235)

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم