Luqta (Giri Pari Cheez) Ke Mutaliq Ahkam

لقطہ(گری پڑی چیز)کے  متعلق احکام

فتوی نمبر:WAT-95

تاریخ اجراء:13صفر المظفر1443ھ/21ستمبر2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   راہ میں  چلتے ہوئے اگر کسی کی رقم یازیور پڑا ہوا ملے توکیاحکم ہے ؟اٹھا لینا چاہیے یا چھوڑ دینا چاہیے؟ اگر اٹھا لیا تو کیا کرنا ہو گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   راہ میں  پڑا ہو امال کہیں ملے ، جس کے مالک کا علم نہ ہو تو اسے لقطہ کہتے ہیں ۔(الف)اس کواٹھانے نہ اٹھانے کے متعلق درج ذیل تفصیل ہے:

   اگر یہ خیال ہو کہ ميں اس کے مالک کو تلاش کرکے دیدوں گا تو اُٹھا لینا مستحب ہے اور اگر اندیشہ ہوکہ شاید ميں خود ہی رکھ لوں اور مالک کو نہ تلاش کروں تو چھوڑ دینا بہتر ہے اور اگر ظن غالب ہو کہ مالک کو نہ دوں گا تو اُٹھا نا نا جائز ہے۔اوراپنے لیے اٹھاناحرام ہے اوراس صورت میں غصب کے حکم میں ہے ۔اوراگریہ ظن غالب ہوکہ میں نہ اٹھاؤں گاتویہ چیزضائع ہوجائے گی تواٹھالیناضرورہے لیکن اگرنہ اٹھائی اورضائع ہوگئی تواس پرکوئی تاوان نہیں ۔

   (ب)کسی کی گری پڑی چیزاٹھالی، تواس کے متعلق درج ذیل تفصیل ہے :

   ملتقط(اٹھانے والے ) پر تشہیر لازم ہے یعنی بازاروں اور شارع عام (عام راستہ)اور مساجد ميں اتنے زمانہ تک اعلان کرے کہ ظن غالب ہو جائے کہ مالک اب تلاش نہ کرتا ہوگا۔ یہ مدت پوری ہونے کے بعد اُسے اختیار ہے کہ لقطہ کی حفاظت کرے یا کسی فقیرشرعی پر تصد ق کردے۔ فقیر کو دینے کے بعد اگر مالک آگیا تو اسے اختیار ہے کہ صدقہ کو جائز(نافذ) کردے یا نہ کرے، اگر جائز کر دیا ،ثواب پائے گا اور جائز نہ کیا ،تو اگر وہ چیزموجود ہے،تو اپنی چیز لے لے اور ہلاک ہوگئی ہے، تو تاوان لے گا۔ یہ اختیار ہے کہ ملتقط (اٹھانے والے )سے تاوان لے یا مسکین سے، جس سے بھی لے گا وہ دوسرے سے رجوع نہیں کرسکتا(یعنی دوسرے سے نہیں لے سکتا)۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم