ربیع الاول کی سجاوٹ اور بدنگاہی کا اندیشہ

مجیب:ابو رجا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

مصدق:مفتی محمد ھاشم خان  عطاری

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضانِ مدینہ اکتوبر 2021

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ ماہِ ربیع النور میں میلاد النبی کے سلسلے میں جو گلیاں اور بازار سجائے جاتے اور لائٹنگ کی جاتی ہے تو عورتیں اسے دیکھنے آتی ہیں جس سے بدنگاہی کا احتمال ہوتا ہے۔ لہٰذا اس مسئلے کی وجہ سے سجاوٹ چھوڑ دی جائے یا جاری رکھی جائے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    سیدُ المرسلین ، خاتم النبیین   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   کے میلاد مبارک کے مہینے ربیع الاول میں مسلمان بالخصوص اللہ تعالیٰ کے اس عمیم و عظیم فضل و رحمت کے حاصل ہونے پر بطورِ تشکر ، اظہارِ مسرت و تحدیث نعمت کے لئے مروّجہ جائز طریقے جیسے لائٹنگ کرنا اور پھولوں کی لڑیوں وغیرہ سے گلی محلے سجانا وغیرہ اختیار کرتے ہیں۔ یہ اُمور بلاشبہ شرعاً جائز و مستحسن ہیں جس پر قرآن و سنّت اور علمائے اُمّت سے کثیر دلائل موجود ہیں۔ رہی بات ان چند غیر شرعی باتوں کی کہ جو اس معاملے میں بعض جاہل اور ناسمجھ لوگوں کی طرف سے صادر ہوتی ہیں ، جن میں سے بعض جگہوں پر بے پردہ عورتوں کا سجاوٹ دیکھنے آنا ہے ، تو اس بنا پر وہ عمل کہ شریعت کی نظر میں مستحسن و خوب ہے ہر گز ممنوع و ناجائز نہ ہو جائے گا۔ بلکہ وہ اچھا عمل باقی رکھتے ہوئے اس میں آنے والی خرابی اور پیدا ہوجانے والی خامی دور کی جائے گی۔ جیسا کہ ایک ادنیٰ فہم رکھنے والا شخص بھی اتنی سمجھ رکھتا ہے کہ مثلاً شادی جو یقیناً ایک اچھا فعل ہے اسے لوگوں کی جاہلانہ غیر شرعی رسوم کی وجہ سے حرام قرار نہیں دیا جائے گا ، بلکہ اس میں پائی جانے والی ناجائز باتیں ہی ختم کرنے کا کہا جائے گا۔ اسی طرح عام فہم انداز میں بات سمجھانے کے لئے مثال دی جاتی ہے کہ کپڑے پر نجاست لگ جائے تو کپڑا نہیں پھاڑا جائے گا بلکہ صرف نجاست دور کی جائے گی ، اور بہت موٹی عقل والے کو بھی یہ موٹی سی مثال ضرور سمجھ آ سکتی ہے کہ ناک پر مکھی بیٹھتی ہو تو خواہ کتنی ہی بار ایسا کرنا پڑے مکھی ہی اڑائی جائے گی ، ناک ہر گز نہیں کاٹیں گے۔ لہٰذا سوال میں مذکور صورت میں بھی بہرحال ان عورتوں کے وہاں آنے کے سدِّ باب کے لئے ممکنہ ضروری اقدامات کئے جائیں اور اپنا یہ اچھا عمل جاری رکھتے ہوئے اسے حتی الامکان غیر شرعی باتوں سے بچایا جائے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم