محافلِ میلاد اور جلوس میں ڈھول بجانے کا شرعی حکم

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ ربیع الاول1441ھ

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

  کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ جلوسِ میلاد،محفلِ پاک یا کسی اسلامی تقریب کے موقع پر ڈھول بجانا،آتش بازی کرنا، تالیاں بجانا، بینڈ باجے کا اہتمام کرنا اور خواتین کا بے پردہ ہو کرجلوس اور ایسی تقریبات میں شرکت کرنا کیساہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

            جلوسِ میلاد اور دینی محافل کا انعقاد کرنا بہت اچھا کام ہے لیکن اس میں ڈھول ،بینڈ باجے،آتش بازی اور بے پردگی کرنا ناجائز و گناہ ہے،جس پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ وسلَّم کی ولادت کی خوشی میں ان تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے انہوں نے ہی ایسے بے ہودہ کاموں سے منع فرمایا ہے،لہٰذاایسی خرافات سے دور رہتے ہوئے ہی ایسے نیک کاموں کا انعقاد کیا جائے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم