Auliya Allah Ke Liye Dua e Maghfirat Karna

اولیاء اللہ کے لیے  دعائے مغفرت کرنا

مجیب:ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر:WAT-2911

تاریخ اجراء: 22 محرم الحرام1446 ھ/29جولائی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اولیاء اللہ کے لیے  دعائے مغفرت کرنا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   دعائے مغفرت بھی درحقیقت ایصال ثواب ہی کی ایک صورت ہے اور صالحین کو ایصال ثواب کرنے سے ان کے درجات کی  بلندی اوران کے فیوض و برکات حاصل کرنا مقصدہوتا ہے،لہٰذااولیائے کرام کےلیے مغفرت کی دعا کرنا، جائز ہے ۔

   تفسیر روح المعانی میں ہے” كان الدعاء بالمغفرة لا يستلزم وجوب ذنب بل قد يكون بزيادة درجات كما يشير إليه استغفاره عليه الصلاة والسلام في اليوم والليلة مائة مرة“ترجمہ:مغفرت کی دعا،گناہوں کے ہونے کو مستلزم نہیں،بلکہ مغفرت کی دعا کبھی زیادتئ درجات کے لئے بھی ہوتی ہے جیسا کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام کا دن اور رات میں سو مرتبہ استغفار کرنا اس طرف مشیر ہے۔(تفسیر روح المعانی،ج 11،ص 262، دار الكتب العلمية ، بيروت)

   فتاویٰ ملک العلماء  میں ہے”قرآن شریف میں مُردوں کے لئے ایصالِ ثواب کے متعدد طریقے بتائے گئےہیں، ان میں جس طریقہ کو انجام کرے گا، مردے کو ثواب ملے گا اور اگر کوئی شخص سب طریقے بجا لائے ، تو اور بہتر ہے۔ اول :مغفرت کی دعا کرنا۔(فتاوی ملک العلماء، ص 327،شبیر برادرز،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم