Bait Ka Matlab Aur Iske Fawaid

بیعت کامطلب اوراس کے فوائد

مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری

فتوی نمبر: WAT-598

تاریخ اجراء: 28رجب المرجب  1443ھ/02مارچ 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بیعت کیا ہے اور بیعت کے کیا فوائد ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اصطلاحِ شرع و تصوّف میں کسی پیرِکامل کے ہاتھوں میں ہاتھ دے کر گزشتہ گناہوں سے توبہ کرنے،آئندہ گناہوں سے بچتے ہوئےنیک اَعمال کا اِرادہ کرنے اور اسے اللہ عزو جل کی مَعْرِفَت کا ذریعہ بنانے کا نام بیعت ہے۔

   امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ بیعت کا فائدہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:”ا س سے فائدہ حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے اِتصالِ مسلسل۔(صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ) ترجمۂ کنزالایمان: راستہ ان کا جن پر تو نے اِحسان کیا۔" ( الفاتحۃ،پ01، آیت06)

   میں اس کی طرف ہدایت ہے۔۔۔صحتِ عقیدت کے ساتھ سلسلہ صحیحہ متصلہ میں اگر اِنتساب باقی رہا تو نظر والے تو اس کے بَرکات ابھی دیکھتے ہیں جنہیں نظر نہیں وہ نزع میں، قبر میں، حشر میں اس کے فوائد دیکھیں گے۔ ( فتاوی رضویہ،جلد 26، صفحہ 570، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   پیری مریدی کی شرعی حیثیت ،صفحہ 8 پر ہے:”بیعت ہونے کے فَوائد میں سے یہ بھی ہے کہ یہ  پیرانِ عظام یا اِن سلسلوں کے اَکابرین وبانیان اپنے مُریدین و متعلقین سے کسی بھی وقت غافل نہیں رہتے اور مشکل مقام پر ان کی مدد فرماتے ہیں چنانچہ حضرتِ سَیِّدُنا امام عبدُ الوہاب شعرانی قُدِّسَ  سِرُّہُ النّوْرَانِی فرماتے ہیں: بے شک سب اَئمہ و اولیا و عُلَمائے ربانیین(و مشائخِ کرام رَحِمَہُمُ اللہ السَّلَام)اپنے پَیروکاروں اور مریدوں کی شفاعت کرتے ہیں، جب ان کے مُرید کی روح نکلتی ہے ،جب منکر نکیر اس سے قبر میں سُوال کرتے ہیں،جب حشر میں اس کا نامۂ اعمال کھلتا ہے،جب اس سے حساب لیا جاتا ہے،جب اس کے اَعمال تولے جاتے ہیں اورجب وہ پل صِراط پر چلتا ہے تو ان تمام مَراحِل میں وہ اس کی نگہبانی کرتے ہیں اور کسی بھی جگہ اس سے  غافل نہیں ہوتے۔“

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم