Chaliswa Ka Khatam Kab Karna Hota Hai ?

چالیسویں کا ختم کب کرنا ہوتا ہے؟

مجیب:مولانا محمد اعظم عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2783

تاریخ اجراء: 04ذوالحجۃالحرام1445 ھ/11جون2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   چالیسویں کا ختم چالیس دنوں بعد ہوتاہے یا 35 دنوں بعد؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      فوت شدہ مسلمان کا چالیسواں کرنا ،شرعی طور پر ایصال ثواب ہے ،یعنی کلمات ِخیر اور  بدنی و مالی عبادات کا ثواب کسی مسلمان کو پہنچانا،اوران تمام کی اصل قرآنِ پاک کی کئی آیات و احادیث اور صحابہ کرام علیہم الرضوان کے افعال سے ثابت ہے،اورہمارا عقیدہ یہ ہےکہ ایصال ثواب جس دن ،جس وقت بھی کیا جائے وہ پہنچتا ہے،اور اس کے لئے جو دن اورتاریخ مقرر کی جاتی ہے، وہ فقط مسلمانوں کی آسانی کے لئے کی جاتی ہے ،جیسے لوگوں کی آسانی کی خاطر جماعت اور دیگر کاموں کے لئے ایک ٹائم مقرر کر لیا جاتاہے،البتہ ایسے اعتقاد سے بچنا ضروری ہے کہ ایصال ثواب  انہیں دنوں میں پہنچتا ہے اوران کے علاوہ نہیں، لہذا  پینتیس یا چالیس دن بعد جب آسانی ہو یہ ختم کروایا جاسکتا ہے ۔

      فتاوی رضویہ میں امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:” اموات کو ایصال ثواب قطعاً مستحب، رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں: من استطاع منکم ان ینفع اخاہ فلینفعہ"ترجمہ: جواپنے بھائی کو نفع پہنچاسکے تو چاہیے کہ اسے نفع پہنچائے۔اور یہ تعینات عرفیہ ہیں، ان میں اصلاً حرج نہیں جبکہ انھیں شرعاً لازم نہ جانے، یہ نہ سمجھے کہ انہی دنوں ثواب پہنچے گا آگے پیچھے نہیں۔(فتاوی رضویہ ،ج9،ص607،رضا فاؤنڈیشن ،لاہور)

       فتاوی فقیہ ملت میں سوال ہوا کسی شخص کا انتقال ہوا  اور اس کے انتقال کے دوسرے روز ہی  اس کے سوئم کی فاتحہ دے دی جاتی ہے  پھر مرنے کے چوتھے دن ،چالیسویں کی فاتحہ بھی دے دی جاتی ہے کیا ایسا کرنا درست ہے ؟

      جواب دیا گیا:انتقال کے بعد خاص کر تیسرے دن سوئم ،دسویں دن دسواں  اور چالیسویں دن چالیسواں کرنا ایک رسمی بات ہے ،مردہ ڈوبتے ہوئے آدمی کی طرح ہوتاہے  اسے مدد کی ضرور ت ہوتی ہے  ،اس لئے جتنی جلدی ہوسکے  اسے  ثواب پہنچایا جائے  تو بہتر ہے  ۔۔۔انتقال کے دوسرے دن سوئم اور چوتھے دن چالیسواں  کے نام پر مردہ کو ایصال ثواب کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔(فتاوی فقیہ ملت ،ج1،ص282،شبیر برادرز،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم