Darhi Munde Shaks Ki Bait Karna Kaisa Hai ?

داڑھی منڈے شخص کی بیعت کرنا کیسا؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12559

تاریخ اجراء:        27ربیع الآخر1444 ھ/23نومبر2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا داڑھی مونڈے شخص کی بیعت کرسکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مسلمان مردوں کے لیے داڑھی ایک مشت(مٹھی،چارانگل) رکھنا واجب ہے۔معاذ اللہ! پوری ہی  داڑھی منڈادینا یاایک مٹھی سے کم کروانادونوں ہی کام  حرام وگناہ ہیں اورایساکرنے والا فاسق معلن ہے ۔

     فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق پیر بنانے کی شرائط میں سے ایک بنیادی شرط اس کا فاسقِ معلن نہ ہونا بھی ہے، لہذا داڑھی منڈے شخص کی بیعت کرنا، جائز نہیں اگر کسی نے کرلی ہو تو اس بیعت کو توڑدے۔

     ایک مشت داڑھی رکھنا واجب ہے۔ جیسا کہ بخاری،مسلم،ابوداؤد،ترمذی ودیگر کتبِ احادیث میں ہے: والنظم للاول“ عن ابن عمرعن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال خالفوا المشرکین وفروا اللحی وأحفوا الشوارب وکان ابن عمر إذا حج أو اعتمر قبض علی لحیتہ فما فضل أخذہترجمہ : ”حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سےروایت ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا مشرکین کی مخالفت کرو داڑھی بڑھاؤ اور مونچھیں پست کرو۔حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما جب حج یا عمرہ کرتے تو اپنی داڑھی مُٹھی میں لیتے اور جومٹھی سے زائد ہوتی اسے کاٹ دیتے۔ “(صحیح البخاری، کتاب اللباس،باب تقلیم الاظفار،ج02،ص398،مطبوعہ  لاھور)

     فتح القدیر، غنیۃ، بحرالرائق، حاشیہ طحطاوی علی المراقی، درمختار اور درر شرح غرر وغیرہ کتبِ فقہ میں ہے: والنظم للآخر“وأما الأخذ من اللحیۃ وھی دون القبضۃ کما یفعلہ بعض المغاربۃ ومخنثۃ الرجال فلم یبحہ أحد وأخذ کلھا فعل مجوس الأعاجم والیھود والھنود وبعض أجناس الإفرنج ترجمہ:” بعض مغربی اور ہیجڑے لوگوں کی طرح داڑھی کاٹ کر ایک مٹھی سے کم کردینے کو کسی فقیہ نے بھی جائز نہیں کہا اور داڑھی مکمل کاٹ دینا عجمی مجوسیوں ، یہودیوں ،ہندؤوں اور بعض قسم کے  انگریزوں کا طریقہ ہے۔“( درر شرح غرر ، کتاب الصیام ،فصل حامل او مرضع خافت، ج01،ص208،داراحیاء الکتب العربیہ ،بیروت)

     داڑھی منڈا نے یا ایک مٹھی سے گھٹانے والا  شخص  فاسقِ معلن ہے ۔ جیسا کہ فتاویٰ رضویہ میں ہے:”داڑھی منڈانا اور کتَروا کر حدِ شرع سے کم کرانا دونوں حرام وفسق ہیں اور اس کا فسق باِلاِعلان ہونا ظاہر کہ ایسوں کے منہ پر جلی قلم سے فاسق لکھا ہوتا ہے ۔“(فتاوٰی رضویہ، ج 06، ص 505، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)  

     داڑھی منڈے کی بیعت جائز نہیں۔ جیسا کہ سیدی اعلیٰ حضرت   علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ ”جو اشخاص بوجہ لاعلمی کے خلاف شرع پیر مثل داڑھی منڈا اور کانوں میں مندرے پہنے ہوئے اور گیسو دراز کے مرید ہوچکے ہوں ان کی بیعت جائز ہوگی اور ان کو جائے دیگر بیعت ہونے کاحکم ہے یا نہیں؟“

     تو  آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں: ”فاسق کے ہاتھ پر بیعت جائز نہیں۔ اگر کرلی ہو فسخ کرکے کسی پیر متقی، سنی، صحیح العقیدہ، عالم دین، متصل السلسلۃ کے ہاتھ پر بیعت کرے۔۔۔۔۔ ایسے شخص سے بیعت کاحکم ہے جو کم از کم یہ چاروں شرطیں رکھتاہو: اول سنی صحیح العقیدہ ہو۔     دوم علم دین رکھتاہو۔     سوم فاسق نہ ہو۔ چہارم اس کا سلسلہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم تک متصل ہو، اگر ان میں سے ایک بات بھی کم ہے تو اس کے ہاتھ پر بیعت کی اجازت نہیں۔ (فتاوٰی رضویہ، ج 21، ص 603-602، رضا فاؤنڈیشن، لاہور، ملخصاًو ملتقطاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم