Ghaus e Pak Ke Qol Mera Ye Qadam Har Wali Ki Gardan Par Hai Se Mutalliq Sawal

غوث پاک رضی اللہ عنہ کے قول ” میرا یہ قدم ہر ولی کی گردن پر ہے “ سے متعلق چند سوال

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر: HAB-0213

تاریخ اجراء: 08ربیع الثانی1445ھ/24 اکتوبر 2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ

(1)” میرا یہ قدم ہر ولی کی گردن پر ہے “کیا یہ حضور غوث پاک رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے، اس کا انکار کرنے والے کے لیے کیا حکم شرعی ہے ؟

 (2) اگر یہ حضور غوث پاک کا ہی فرمان ہے، تو اس میں کون سے اولیائے کرام شامل ہیں ؟ایک شخص کہتا ہے کہ اس طرح تو لازم آئے گا کہ یہ صحابہ سے بھی افضل ہوں کہ ہر صحابی ولی ہوتا ہے ،اس کا کیا جواب ہے؟

(3) کیا یہ بات درست ہے کہ غوث پاک کی پیدائش سے بھی پہلے اہل بصیرت نے یہ خبردی تھی کہ آپ یہ اعلان فرمائیں گے؟

(4) ایک شخص کہتا ہے کہ اس فرمان کو سُن کرحضور خواجہ خواجگان غریب نواز، بلکہ جنات نےبھی اپنے سروں کو جھکا دیا تھا ،کیا یہ بات صحیح ہے؟

(5) نیز  اس فرمان کو نہ ماننے کی وجہ سے کچھ لوگوں کی ولایت بھی ختم ہوگئی تھی ؟برائے کرم ان باتوں کا تشفی بخش جواب عطا فرمائیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھے گئے تمام سوالات کے جوابات بالترتیب درج ذیل ہیں:

(1)بلا شبہ یہ مبارک  ارشاد’’ قَدَمِیْ ھٰذِہٖ عَلٰی رَقَبَۃِ  کُلِّ وَلِیِّ اللہِ‘‘یعنی میرایہ قدم اللہ تعالیٰ کے ہرولی کی گردن پرہے،حضورمحبوب  سبحانی غوث صمدانی  سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اﷲتعالی عنہ کا ہی ہے،جو آپ سےسندمحدثانہ کے ساتھ بہ تواترمنقول ہے ، جس کے حق ہونے میں کوئی شبہ نہیں۔ جماہیر اولیائےعظام اس زمانہ مبارکہ سے آج تک اس فرمان والاکوتسلیم کرتے آئےہیں اورحضور غوث پاک رضی اللہ عنہ  کایہ فرمانااپنی طرف سے ہرگز ہرگز نہیں،بلکہ رب تعالیٰ کے حکم خاص سے تھا ، لہٰذا جو لوگ سرکارغوث اعظم رضی اللہ عنہ کے اس فرمان مبارک کا انکار کریں، وہ محروم ہیں۔

(2)حضور غوث الثقلین رضی اللہ عنہ کے اس فرمان مبارک میں صحابہ کرام علیہم الرضوان اوربعض  اکابر تابعین عظام، ائمہ اہل بیت اور امام مہدی رحمۃ اللہ علیہم اجمعین مستثنیٰ ہیں، جبکہ اس  کے علاوہ   اگلے پچھلے اور آپ کے ہم زمانہ تمام اولیائےکرام علیہم الرحمۃ اجمعین شامل ہیں اور امام مہدی رحمۃ اللہ علیہ تک آپ کی یہ فضیلت مسلم ہے ،پھر امام مہدی رحمۃ اللہ علیہ کو غوثیت کبریٰ عطا ہوگی۔  لہٰذایہ اعتراض کہ اس فرمان سے غوث پاک رضی اللہ عنہ کا صحابہ کرام علیہم الرضوان سے بھی افضل ہونا لازم آتا ہے، بالکل درست نہیں  کہ  اس فرمان مبارک میں صحابہ کرا م علیہم الرضوان شامل ہی نہیں ،کیونکہ ان ہستیوں کا افضل ہونا قرآن و حدیث کی نصوص سے ثابت ہے ۔

(3) کئی اہلِ کشف اولیائے کرام علیہم الرحمۃ نے حضور غوث پاک کے اس فرمان سے  بلکہ آپ کی ولادت مبارکہ سے پہلے ہی یہ خبر دے دی تھی ،جیسےابو بکر بن ہوار بطائحی،  شیخ ابواحمد عبداللہ بن علی بن موسیٰ جونی،تاج العارفین ابو الوفاء ،حضرت شیخ عقیل منجی وغیرہم رحمۃ اللہ علیھم اجمعین۔

(4)بلاشبہ یہ بھی بالکل درست ہے کہ  حضور غوث پاک رضی اللہ عنہ  کے اس فرمان مبارک کو سُن کر بشمول حضور خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ  تمام جہان کے اولیائے کرام نے اپنے  سر وں کو جھکادیا تھا   اور حضور خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ نے     ارشاد فرمایا تھا:”بل علیٰ رأسی و عینی “یعنی: بلکہ آپ کے مبارک قدم میرے سر اور میری آنکھوں پر ہیں۔رہا جنات کے اولیائےکرام کا  اپنےسروں کو  جھکانا ،تو وہ بھی درست ہے،جس کا ذکر حافظ ابن حجرمکی شافعی علیہ الرحمۃ جیسے جلیل القدر محدث نے فرمایا ہے ۔

(5) روایات میں ایک عجمی شخص  کا تذکرہ ملتا ہے کہ جس نے اپنا سر نہیں جھکایا، تو اس کی ساری ولایت سلب کرلی گئی  ۔

   حضور غوث پاک رضی اللہ عنہ کے فرمان مذکور کے متعلق علامہ علی قاری علیہ الرحمۃ ”نزھۃ الخاطر الفاتر“ میں ارشاد فرماتے ہیں:”کان سلطان الاولیاء و علم الاصفیاء مولانا السید  الشیخ  محی الدین عبد القادر الجیلانی الحسنی  و الحسینی رضی اللہ عنہ یوما جالسا علی بساطہ و کان عامۃ المشائخ قریبا من خمسین ولیا حاضرا عندہ اذ جرٰی علی لسانہ فی اثناء بیانہ قدمی ھذہ علی رقبۃ کل ولی  اللہ فقام رئیس المشائخ علی بن الھیتی و صعد المنبر و اخذ قدمہ و وضعھا الشیخ علی رقبتہ تحقیقا لمقالتہ و تسلیما لحالتہ  ترجمہ:اولیاء کے سردار اصفیاء کے تاجدار مولانا سید شیخ محی الدین عبد القادر جیلانی حسنی حسینی رضی اللہ عنہ ایک دن اپنی چٹائی پر تشریف فرماتھے اور کثیر مشائخ   جن کی تعداد پچاس کے قریب تھی جو سب اولیاء تھے، آپ کی بارگاہ میں حاضر تھے ،اچانک آپ کی زبان پر اپنے بیان کے دوران یہ کلام جاری ہوا کہ میرا یہ قدم اللہ کے ہر ولی کی گردن پر ہے، تو مشائخ کے سردار علی بن ہیتی کھڑے ہوئے اور منبر پر چڑھ کر آپ نے حضور غوث پاک کا قدم مبارک پکڑا اور اپنی گردن پر رکھا ،یہ سب انہوں نے آپ کے فرمان کی تصدیق اور آپ کے حال کو تسلیم کرتے ہوئے کیا ۔(نزھۃ الخاطر الفاتر فی ترجمۃ سیدی الشریف عبد القادر ،ص24،موسسۃ الشرف،لاھور، پاکستان)

   حضرت علامہ ابولخیرنوراللہ نعیمی رحمۃ اللہ علیہ تحریرفرماتے ہیں:”حضورپرنور،نورعلی نور سیدنا وغوثنا رضی اللہ عنہ کایہ مقدس ارشاد’’قدمی ھذہ علی رقبۃ  کل ولی اللہ ‘‘ کہ میرایہ قدم اللہ تعالی کے ہرولی کی گردن پرہے، بالتواترثابت ہے ۔جماہیراولیائےعظام زمانہ ٔ مبارکہ سے آج تک تسلیم کرتے ہیں،بلکہ حضورکے فرمانے سے پہلے، بلکہ ولادت مقدسہ سے بھی پہلے حضرات اولیائے کرام  کی پیشین گوئیوں سے روزروشن کی طرح واضح و ہُویدا ہوچکا تھااوریہ بھی مسلمات محققہ سے ہےکہ حضورکایہ فرمانااپنی طرف سے ہرگز ہرگزنہیں، بلکہ حضرت رب العالمین جل وعلاکے حکم خاص سے فرمایا۔“(فتاوی نوریہ،جلد5،صفحہ166،دارالعلوم حنفیہ فریدیہ،بصیرپور)

حضور غوث پاک رضی اللہ عنہ کے اس فرمان مبارک سے بلکہ آپ کی ولادت مبارکہ سے بھی پہلے کئی اولیائے کرام علیہم الرحمۃ نے  اس كی خبردی،چنانچہ امام ابو الحسن شطنوفی رحمۃ اللہ علیہ ،شيخ ابو بكر بن ہوار بطائحی علیہ الرحمۃ کا قول نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں :”سوف یظھر بالعراق رجل من العجم عالی المنزلۃ عند اللہ و عند الناس اسمہ عبد القادر و مسکنہ ببغداد یقول:قدمی ھذہ علی رقبۃ کل ولی اللہ“ترجمہ:عنقريب عراق میں ایک عجمی شہزادہ  ظاہر ہوگا جس کا مقام اللہ اور لوگوں کے ہاں بلند ہوگا ،اس کا نام عبد القادر ہے اور ان کی رہائش بغداد میں ہوگی ،وہ یہ اعلان فرمائے گا :میرا یہ قدم اللہ کے ہر ولی کی گردن پر ہے ۔(بھجۃ الاسرار و معدن الانوار،ذکر اخبار المشائخ عنہ بذالک،ص 14،مطبوعہ دار الکتب العلمیہ،بیروت)

   شیخ ابواحمد عبداللہ بن علی بن موسیٰ جونی علیہ الرحمۃ ارشاد فرماتے ہیں :”اشھد انہ سیولد بارض العجم مولود لہ ظھور عظیم بالکرامات و قبول تام عند کافۃ الاولیاء یقول:قدمی ھذہ علی رقبۃ کل ولی اللہ“ترجمہ:میں گواہی دیتا ہوں کہ عنقریب  عجم کی سر زمین  پر ایک شہزادہ پیدا ہوگا جس کی کرامتوں کا عظیم ظہور ہوگا اور وہ تمام اولیائے کرام کے ہاں  خوب مقبول ہوگا ،وہ یہ اعلان فرمائے گا : میرا یہ قدم اللہ کے ہر ولی کی گردن پر ہے ۔

(بھجۃ الاسرار و معدن الانوار،ذکر اخبار المشائخ عنہ بذالک،ص15،مطبوعہ دار الکتب العلمیہ،بیروت)

   شیخ تاج العارفین ابو الوفاء علیہ الرحمۃ ارشاد فرمایا کرتے تھے:”لھذا الشاب وقت اذا جاء افتقر الیہ الخاص و العام و کأنی اراہ قائلا ببغداد علی رؤوس الاشھاد و ھو محق :قدمی ھذہ علی رقبۃ کل ولی  اللہ “ترجمہ:اس نوجوان پر ایک ایسا وقت آئے گا  کہ ہر خاص و عام اس کا محتاج ہوگا اور گویاکہ میں  اس کو تمام لوگوں کے سامنے بغداد  میں یہ اعلان کرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں اور وہ اس میں سچا ہے کہ میرا یہ قدم اللہ کے ہر ولی کی گردن پر ہے ۔(بھجۃ الاسرار و معدن الانوار،ذکر اخبار المشائخ عنہ بذالک،ص16، دار الکتب العلمیۃ،بیروت)

   شیخ عقیل منجی علیہ الرحمۃ نے ارشاد فرمایا:”سیظھر ھنا و اشار الی العراق فتی عجمی شریف یتکلم علی الناس ببغداد و یعرف کرامتہ الخاص و العام و ھو قطب وقتہ یقول:قدمی ھذہ علیٰ رقبۃ کل ولی اللہ و تضع الاولیاء لہ رقابھم“ترجمہ:عنقریب یہاں سے ایک سید زادہ عجمی نوجوان ظاہر ہوگا ،آپ نے عراق کی طرف اشارہ کیا ،وہ نوجوان لوگوں کے سامنے بغداد میں کلام فرمائے گا اور اس کی کرامت کو ہر خاص و عام پہچانے گا اور وہ اپنے وقت کا قطب ہوگا ،وہ یہ ارشاد فرمائے گا : میرا یہ قدم اللہ کے ہر ولی کی گردن پر ہے ۔(بھجۃ الاسرار و معدن الانوار،ذکر اخبار المشائخ عنہ بذالک،ص17،مطبوعہ دار الکتب العلمیۃ،بیروت)

   نوٹ:ان کے علاوہ شیخ علی بن وھب،شیخ حماد الدباس  وغیرہما اولیائےکرام نے بھی اس فرمان مبارک کی خبردی تھی ،اس کی تفصیل بہجۃ الاسرار شریف( ذکر اخبار المشائخ عنہ بذلک) میں مذکور  ہے ۔

   حضور غوث پاک رضی اللہ عنہ کے اس فرمان کو سن کر جنات کے اولیاء نے بھی اپنے سروں کو جھکادیا تھا ،چنانچہ مشہور محدث علامہ ابن حجر مکی شافعی ہیتمی علیہ الرحمۃ ”فتاوٰی حدیثیہ“ میں ارشاد فرماتے ہیں:” انھم قد یؤمرون تعریفا لجاھل او شکرا وتحدثا بنعمۃ اللہ تعالی کما وقع الشیخ عبدالقادر رضی اللہ تعالی عنہ انہ بینما ھو بمجلس وعظہ واذا ھو یقول قدمی ھٰذہٖ علی رقبۃ کل ولی اللہ تعالی فاجابہ فی تلک الساعۃ اولیاء الدنیا قال جماعۃ بل واولیاء الجن جمیعھم وطأطئوا رءوسھم وخضعوالہ“ترجمہ:کبھی اولیاء کو کلمات بلند کہنے کا حکم دیاجاتاہے کہ جو ان کے مقامات عالیہ سے ناواقف ہے ،اسے اطلاع ہویا شکر الہٰی اوراس کی نعمت کا اظہار کرنے کے لیے جیسا کہ حضور سیدنا غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے لیے ہوا کہ انہوں نے اپنی مجلس وعظ میں دفعۃً فرمایا کہ میرا یہ پاؤں ہر ولی اللہ کی گردن پر ، فورًا دنیا کے تمام اولیاء نے قبول کیا ۔ ایک جماعت کی روایت ہے کہ جملہ اولیائے جن نے بھی اورسب نے اپنے سرجھکادئیے ۔(الفتاوی الحدیثیۃ ،مطلب فی قول الشیخ عبدالقادر،قدمی ھذہ الخ، صفحہ414،داراحیاء التراث العربی، بیروت)

   اور خواجہ خواجگان حضور غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کے متعلق امام اہلسنت سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ ”مجیر معظم“ میں لکھتے ہیں :”مجھ سے میرے والد مقدام المحققین قدس سرہ نے بیان کیا ، انہیں سید اجل قطب الحق والدین بختیار کاکی رضی اللہ عنہ کی یہ روایت پہنچی کہ ایک دن ہمارے پیر و مرشد خواجہ بزرگ نے اپنا سر مبارک نیچے جھکادیا اور فرمایا” بل علی راسی و عینی “بلکہ میرے سر اور آنکھوں پر ۔حاضرین کو اس معاملے سے تعجب ہوا ۔حضرت خواجہ نے فرمایا کہ اس وقت حضرت سید عبدالقادر جیلانی نے بغداد میں بر سر منبر آکر ارشاد فرمایا ہے ”قدمی ھذہ علی رقبۃ کل ولی اللہ“تمام اولیاء نے ان کا پائے مبارک اپنی گردنوں پر لے لیا ۔میں نے بھی عرض کیا ”بل علی راسی و عینی“۔۔نصیر الملۃ و الدین چراغ دہلی رحمہ اللہ سے بیان کیا گیا کہ خواجہ بزرگ قدس سرہ نے امر الٰہی سے آگاہی پاتے ہی سبقت فرمائی اور اپنا سر زمین پر رکھ دیا اور کہا بل علیٰ راسی۔“(المجیر المعظم شرح اکسیر اعظم مترجم،ص 144،المجمع الاسلامی، مبارک پور )

   اس فرمان والا شان کو سُن کر سر نہ جھکانے کے سبب جس کی ولایت سلب ہوگئی تھی اس  کے متعلق ،امام نور الدین شطنوفی رحمۃ اللہ علیہ ،شیخ ابو محمد قاسم بن عبد اللہ بصری علیہ الرحمۃ کا قول نقل فرماتے ہیں :”لما امر الشیخ عبد القادر رضی اللہ عنہ ان یقول:قدمی ھذہ علی رقبۃ کل ولی اللہ ،رایت الاولیاء فی المشرق و المغرب واضعین رؤوسھم تواضعا لہ الا رجلا بارض العجم فانہ لم یفعل فتواری عنہ حالہ “ترجمہ : جب شیخ عبد القادر رضی اللہ عنہ کو یہ کہنے کا حکم دیا گیا کہ میرا یہ قدم اللہ کے ہر ولی کی گردن پر ہے،تو میں نے مشرق و مغرب کے اولیاء کو دیکھا کہ انہوں نے  حضور غوث پاک کے لیے عاجزی کرتے ہوئے اپنے سروں کو جھکادیا مگر عجم کی سر زمین پر ایک مرد تھا، تو اس نے ایسا نہ کیا، تو اس کا سارا حال اس سے غائب ہوگیا ۔(بھجۃ الاسرار و معدن الانوار،ذکر اخبار المشائخ عنہ بذالک،ص30،مطبوعہ دار الکتب العلمیۃ،بیروت)

   علامہ ابن حجر مکی شافعی ”فتاوٰی حدیثیہ“اور علامہ علی قاری علیہ الرحمۃ ”نزھۃ الخاطر الفاتر“ میں فرماتے ہیں، واللفظ للآخر:”حکی ان واحدا من العجم امتنع من الانقیاد لہ فسلبت الولایۃ عنہ و ھذا تنبیہ بینۃ علی انہ قطب الاقطاب و الغوث الاعظم فی ھذا الباب“ترجمہ:حکایت کیا گیا ہے کہ ایک عجمی شخص نے حضور غوث پاک کے فرمان کو سن کر  سر جھکانے سے منع کیا ،تو اس کی ولایت سلب کرلی گئی اور یہ اس بات پر واضح تنبیہ ہے کہ آپ قطب الاقطاب اور اس باب میں غوث اعظم ہیں ۔(الفتاوی الحدیثیۃ ،مطلب فی قول الشیخ عبدالقادر،قدمی ھذہ الخ، صفحہ414،داراحیاء التراث العربی، بیروت)(نزھۃ الخاطر الفاتر فی ترجمۃ سیدی الشریف عبد القادر ،ص24،موسسۃ الشرف، لاھور، باکستان)

   رہی یہ بات کہ اس فرمان مبارک میں کون کون سے اولیاء امت شامل ہیں ؟تو صحابہ کرام علیہم الرضوان  کا شامل نہ ہونا، تو بالکل واضح ہے کہ ان کا افضل ہونا نص سے ثابت ہے اور  تابعین میں سے صرف بعض اکابر تابعین کرام جوکہ متبعین باحسان کے کامل مصداق ہیں، مستثنیٰ ہیں ،باقی یہ فرمان مبارک سب اولیائےکرام کو تا ظہورِ امام مہدی شامل ہے ،چنانچہ امام اہلسنت اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ سے غوث پاک رضی اللہ عنہ کے فرمان مبارک کے متعلق سوال کیا گیا کہ :حضرت غوث الثقلین رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ”قدمی ھٰذہٖ علٰی رقبۃ کل ولی اللہ “(میرا یہ قدم ہر ولی اللہ کی گردن پر ہے ۔)فرمایا ہے ،اس سے یہ معلوم ہوتاہے کہ جن کی تفصیل قرآن واحادیث سے منصوص نہیں ایسے ماوراء متقدمین ومتاخرین سے ان کو فضیلت ہے ؟

   تو ارشاد فرمایا  :”وہ مسلک جو ہمارے نزدیک محقق ہے اوربشہادت اولیاء وشہادت سیدناخضر علیہ الصلٰوۃ والسلام وبمرویات اکابر ائمہ کرام ثابت ہے یہ ہی ہے کہ باستثناء ان کے جن کی افضلیت منصوص ہے جیسے جملہ صحابہ کرام وبعض اکابرتابعین عظام کہوالذین اتبعوھم باحسان(اورجو بھلائی کے ساتھ ان کےپیروہوئے ۔ )ہیں ،اوراپنے ان القاب سے ممتاز ہیں ولہذا اولیاء وصوفیہ ومشائخ ان الفاظ سے ان کی طرف ذہن نہیں جاتا ،اگرچہ وہ خود سرداران اولیاء ہیں ، وہ کہ ان الفاظ سے مفہوم ہوئے ہیں حضور سیدنا غوث اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کے زمانہ میں ہوں جیسے سائر اولیائے عشرہ کہ احیائے موتیٰ فرماتے تھے ، خواہ حضور سے متقدم ہوں جیسےحضرت معروف کرخی وبایزید بسطامی وسید الطائفہ جنیدوابوبکرشبلی وابوسعید خراز،اگر چہ وہ  خود حضورکے مشائخ ہیں،اورجو حضور کے بعد ہیں جیسے حضرت خواجہ غریب نواز سلطان الہند وحضرت شیخ الشیوخ شہاب الدین سہروردی وحضرت سیدنا بہاؤ الملۃ والدین نقشبند اور ان اکابر کے خلفاء ومشائخ وغیرہم قدس اللہ اسرارھم وافاض علینا برکتھم وانوارھم ،حضورسرکارغوثیت مدار بلا استثناء ان سب سے اعلیٰ واکمل وافضل ہیں، اورحضور کے بعد جتنے اکابر ہوئے اورتا زمانہ سیدنا امام مہدی ہوں گے کسی سلسلہ کے ہوں یا سلسلہ سے جدا افراد ہوں غوث،قطب ، امامین ، اوتاد اربعہ ،بدلائے سبعہ،ابدال سبعین، نقبا،نجبا، ہردورہ کے عظماء ،کبرا سب حضورسے مستفیض اورحضور کے فیض سے کامل ومکمل ہیں۔۔ ہم جو کہتے ہیں خود نہیں کہتے بلکہ اکابر کاارشاد ہے اجلۂ اعاظم کاجس پر اعتماد ہے۔“(فتاوٰی رضویہ،ج28،ص 362،363،رضافاؤنڈیشن ،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم