Islam Mein Wajd Ki Haisiyat

اسلام میں وجد کی حیثیت

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1381

تاریخ اجراء: 06رجب المرجب1445 ھ/18جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   وجد کی اسلام میں کیا حیثیت ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   امام اہلسنت، سیدی اعلیٰ حضرت ، الشاہ امام احمدرضا خان نوری رحمۃ اللہ علیہ وجد سے متعلق  فرماتے ہیں : ’’وجد کہ حقیقۃً دل بے اختیار ہوجائے اس پر تو مطالبہ کے کوئی معنی نہیں، دوسرے تواجد یعنی باختیارِخودوجد کی سی حالت بنانا، یہ اگرلوگوں کے دکھاوے کوہوتوحرام ہے اور ریا اور شرک خفی ہے، اور اگرلوگوں کی طرف نظراصلاً نہ ہوبلکہ اہل اﷲ سے تشبہ اور بہ تکلف ان کی حالت بنانا کہ امام حجۃ الاسلام وغیرہ اکابر نے فرمایا ہے کہ اچھی نیت سے حالت بناتے بناتے حقیقت مل جاتی ہے اور تکلیف دفع ہوکر تواجد سے وجد ہوجاتاہے تو یہ ضرور محمودہے مگراس کے لئے خلوت مناسب ہے مجمع میں ہونا اور ریاسے بچنابہت دشوارہے، پھربھی دیکھنے والوں کو بدگمانی حرام ہے۔‘‘(فتاویٰ رضویہ،جلد23، صفحہ 183 ، رضا  فاؤنڈیشن، لاہور )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم