Jis Wazifa Mein Ya Muhammad Ke Alfaz Hon Unko Kaise Parhein ?

جس وظیفہ میں یا محمد کے الفاظ ہوں، ان کوکیسے پڑھیں؟

مجیب: عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ

فتوی نمبر: WAT-1716

تاریخ اجراء: 17ذوالقعدۃالحرام1444 ھ/06جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

  بعض درودشریف یا اذکار  ایسے ہیں کہ ان میں  یا محمد کے الفاظ لکھے ہوتے ہیں، کیا وہاں یا محمد پڑھ سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نعت  وغیرہ کے اشعار یا کسی وظیفے یا درود  وغیرہ میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کو ” یامحمد“ کہہ کر پکارنے کی اجازت نہیں ہے۔اگر کوئی ایسا شعر یا  درود پاک ہو کہ جس میں نام نامی کے ساتھ ندا کے الفاظ ہوں، تو وہاں نامِ نامی ذکر کرنے کے بجائے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خوبصورت القابات کو ذکر کیا جائے مثلاً یا رسول اللہ ، یاحبیب اللہ وغیرہ۔

   کیونکہ حکم شرعی یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نام لے کر ندا کرنا یعنی یا محمد کہہ کر پکارنا  ، ناجائز ہے کہ قرآن پاک میں اس سے منع کیا گیا ہے۔چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:﴿لَا تَجْعَلُوْا دُعَآءَ الرَّسُوْلِ بَیْنَكُمْ كَدُعَآءِ بَعْضِكُمْ بَعْضًا﴾ترجمہ کنزالایمان: رسول کے پکارنے کو آپس میں ایسا نہ ٹھہرا لو جیسا تم میں ایک دوسرے کو پکارتا ہے۔ (پارہ18، سورۃ النور، آیت63)

   اس کا ایک معنیٰ  یہ ہے کہ اے لوگو! میرے حبیب صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا نام لے کر نہ پکارو بلکہ تعظیم،تکریم، توقیر، نرم آواز کے ساتھ اور عاجزی و انکساری سے انہیں ا س طرح کے الفاظ کے ساتھ پکارو : یا رسول اللہ ، یا حبیب اللہ ، یانبی اللہ  ، یاامام المرسلین وغیرہ ۔(بیضاوی، النور، تحت الآیۃ: ۶۳، ۴ / ۲۰۳، خازن، النور، تحت الآیۃ: ۶۳، ۳ / ۳۶۵، صاوی، النور، تحت الآیۃ: ۶۳، ۴ / ۱۴۲۱، ملتقطاً)

   اسی وجہ سے جب کسی دعایاوظیفے وغیرہ میں نام نامی نداکے ساتھ ہوتوعلمائے کرام فرماتے ہیں کہ اسے القابات میں تبدیل کردیاجائے ۔

   فتاوی رضویہ شریف میں ہے:”علماء تصریح فرماتے ہیں : حضور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہ ِوَ اٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو نام لے کر نداکرنی حرام ہے ۔ اور(یہ بات)واقعی محل انصاف ہے ،جسے اس کا مالک ومولی تبارک وتعالی نام لے کر نہ پکارے(تو) غلام کی کیا مجال کہ(وہ) راہِ ادب سے تجاوز کرے، بلکہ امام زین الدین مراغی وغیرہ محققین نے فرمایا : اگریہ لفظ کسی دعا میں وارد ہوجو خود نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے تعلیم فرمائی(ہو) جیسے دعائے ’’ یَا مُحَمَّدُ اِنِّی تَوَجَّہْتُ بِکَ اِلٰی رَبِّیْ‘‘۔تاہم اس کی جگہ یَارَسُوْلَ اللہْ ، یَا نَبِیَّ اللہْ(کہنا) چاہیے ، حالانکہ الفاظِ دعا میں حَتَّی الوُسْعَ تغییر نہیں کی جاتی ۔یہ مسئلہ مہمہ(یعنی اہم ترین مسئلہ) جس سے اکثر اہل زمانہ غافل ہیں واجب الحفظ ہے۔"(فتاوی رضویہ،ج30ص157 تا 158، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم