Mudarabat Aur Is Ke Zaroori Ahkam

مضاربت اور  اس کےضروری احکام

مرکز الاقتصا د الاسلامی دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)

Islamic Economics Centre Darulifta Ahlesunnat (Dawat e islami)

از قلم: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی  متخصص فی الفقہ الاسلامی دار الافتاء اہل سنت

مضاربت کی تعریف (Definition Of Mudaraba):

   ایک ایسا کاروباری معاہدہ جس میں ایک جانب سے مال اوردوسری جانب سے کام کرکے نفع میں شرکت کی جاتی ہے۔ اس تعریف سے پتہ چلاکہ مضاربت میں تین چیزیں اہم ہیں :

1.               رب المال (Investor)

2.                مضارب (Working Partner)

3.               راس المال (Capital)

مضاربت کا حدیث پاک سے ثبوت:

   سنن  کبری للبیھقی میں ہے :ان ابن عمر کان یکون عندہ مال الیتم فیزکیہ ویعطیہ مضاربۃ یعنی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھماکے پاس کسی یتیم کا مال تھاآپ اس کی حفاظت کرتے اور اسے مضاربت کے طور پر دیتے تھے۔(السنن الکبری للبیھقی ، جلد6،صفحہ184،دارالکتب العلمیہ بیروت)

   سنن دار قطنی ،السنن الکبری للبیھقی وغیرہ میں ہے:کان العباس بن عبد المطلب دفع مالا مضاربۃ یعنی حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہما نے مضاربت کے طور پر مال دیا۔ (السنن الکبری للبیھقی ، جلد6،صفحہ184،دارالکتب العلمیہ بیروت)

مضاربت کا معاہدہ  کرتے وقت درج ذیل چیزوں کی رعایت  ضروری ہے

1.               سرمایہ(Capital) کرنسی کی صورت میں ہو

2.                سرمایہ معلوم ہو

3.                سرمایہ قرض نہ ہو

4.                سرمایہ مکمل طور پر مضارب کے قبضہ میں دے دیا جائے

5.                نفع دونوں  پارٹنر کے درمیان فیصد کے اعتبار سے طے اور معلوم ہو،روپوں میں مقرر نہ کیا جائے

6.                مضاربت چلتے کاروبار میں نہ ہو

7.                نقصان کی ذمہ داری مضارب پر نہ ہو

8.               انویسٹر  کامضارب کے ساتھ کام کرنا اگریمنٹ میں شرط  نہ ہو[1]

مضاربت کوسمجھنے کے لیے چند  اہم سوال وجواب

   سوال :کیا اسلام میں انویسٹمنٹ کا یہی ایک طریقہ ہے؟

   جواب : جی نہیں ! اسلام میں انویسٹمنٹ کاصرف یہی ایک طریقہ نہیں ہے بلکہ شریعت مطہرہ نے انویسٹمنٹ کے مختلف ماڈل بیان کیے ہیں جن میں سے ایک مضاربت ہے۔

   سوال :مضاربت کرنے کے  کیا فوائد ہیں؟

   جواب:انسان کی مختلف حالتیں ہیں بعض مالدار اور بعض  غریب،بعض کو کاروبار کرنے کا سلیقہ اور تجارت  کا ہنرآتا ہے بعض اس حوالے سے ناواقف ہوتے ہیں، مگر ان کے پاس مال ہوتا ہےاس لیے مضاربت کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ امیر اپنے پیسے غریب تاجر کو کاروبار کے لیے دے کر اپنے مال میں اضافہ کرتاہے اور غریب تاجر بھی اس کے مال میں کاروبار کر کے اپنے لیے نفع کماتا ہے یوں مضاربت کےماڈل کو اختیار کرکے دونوں اپنی معاشی ضروریات بہتر انداز میں پوری کر سکتے ہیں۔

   سوال :مضاربت میں نفع کس چیز کو کہا جائے گا؟

   جواب :مضاربت   کے طور پر جو کام کیا جائے اس میں کلوزنگ کرنے پر اصل سرمایہ (Capital)اور اخراجات  Expense))نکال کر جو کچھ بچے وہ نفع کہلائے گا۔ اور دونوں فریقین کے درمیان طے شدہ تناسب(Ratio) سے تقسیم کیا جائے گا۔

   سوال: مضاربت میں نقصان ہونا کس کو کہیں گے؟

   جواب:مضاربت میں نقصان کسے کہتے ہیں اور وہ کب انویسٹر کی طرف لوٹتا ہے اس بارے  میں واقعی بہت غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں جیسا کہ بعض اوقات مطلقاً نفع کی کمی کو بھی نقصان سمجھ لیا جاتا ہے، حالانکہ یہ درست نہیں۔اس حوالے سے بنیادی بات یہ ہے کہ کاروبارمیں ہونے والے نقصان کو اولا نفع سے پوراکیا جائے گا، اگر نفع سے بھی نقصان پورا نہ ہو بلکہ خسارہ اتنا زیادہ ہوجائے کہ اصل سرمایہ یعنی (Capital) بھی کم ہونا شروع ہو جائے تو اصل سرمایہ جتنا کم ہوگا یہ نقصان کہلائے گا اور نقصان  صرف انویسٹر برداشت کرے گااور مضارب کی فقط محنت ضائع ہوگی۔[2]

   سوال:مضاربت میں فریقین کے نفع کی کوئی شرح مقرر ہے یا نہیں ؟

   جواب:مضاربت میں نفع کا اصول یہ ہے کہ  فریقین باہمی رضامندی سے جتنا چاہیں نفع فیصدکے اعتبارسے اپنے لیے مقرر کرسکتے ہیں چاہے آدھاآدھا ہو یا کم زیادہ ہو اس میں شرعاکوئی حرج نہیں البتہ  نقصان ہونے کی صورت میں مضارب پر نقصان نہیں ڈالا جائے گا بلکہ وہ انویسٹر  کوہی برداشت کرنا ہوگا۔[3]

   سوال:اوپریہ تو بتا دیاگیاکہ مضارب پرنقصان نہیں ہوتا،اگر کسی نے مضارب پرنقصان کی شرط لگادی تو کیا اس شرط کی وجہ سے مضارب پر نقصان آ سکتا ہے یا نہیں ؟

   جواب:مضاربت میں نقصان کا اصول یہ ہے کہ مضارب فقط اپنی کوتاہی سے ہونے والے نقصان کا ذمہ دار ہوتاہے مطلقا نقصان کی شرط اس کے ذمہ لگانا درست نہیں کہ یہ شرط ہی سرے سے باطل ہے،البتہ اس شرط کی وجہ سے مضاربت فاسدنہیں ہوگی۔[4]

   سوال:کیا رب المال مضارب کو اس بات کا پابندکرسکتاہے کہ وہ مخصوص کاروبارمثلا گارمنٹس کی خریدوفروخت کے علاوہ کوئی اورکام نہ کرے؟

   جواب:جی ہاں !!مضارب کواس بات کاپابندکیاجاسکتاہے کہ وہ مخصوص کام کے علاوہ کسی اور جگہ سرمایہ نہ لگائے۔[5]

   سوال:کیا بہت سے افرادمل کر کسی ایک شخص کو مضارب بناسکتے ہیں؟

   جواب: جی ہاں!!  ایک شخص بہت سارے افرادکی طرف سے مشترکہ مضارب بن سکتاہے۔

   سوال:کیامضاربت کے لیے کوئی وقت مقرر کیاجاسکتاہے ؟

   جواب:جی ہاں مضاربت کومہینوں وغیرہ کے اعتبارسے مخصوص کرسکتے ہیں کہ مضاربت کے تحت کتنے مہینے تک کام ہوگا۔البتہ طے شدہ وقت ختم ہونے کے بعدبھی مضاربت جاری رکھناچاہیں تو فریقین کواس کا اختیارہے۔[6]

مضارب کے اختیارات/مضارب کی طرف سے ہونے والی غلطیاں

1.               مضارب(Working Partner) پر لازم ہے کہ وہ انویسٹر سے ملنے والی رقم پر دیانت کے تمام تقاضے پورے کرے اور اسے صرف طے شدہ معاہدے  کے مطابق ہی کام  میں لگائے ۔[7]

2.                مضارب(Working Partner)مال کو کسی کے پاس امانت رکھ سکتا ہے۔[8]

3.                مضارب(Working Partner)نےجس کو مال بیچا اس خریدار (Buyer)نے ثمن (Price/Money)کا کسی پر حوالہ کردیا  تو مضارب(Working Partner)  اس حوالہ کو قبول کرسکتا ہے۔[9]

4.                دکان پر کام کرنے کے لئے ملازم (Employee)رکھنے کی ضرورت ہو توملازم  بھی رکھ سکتا ہے۔[10]

5.               مال رکھنے کے لئے گودام وغیرہ کرایہ پر لینا پڑے تو وہ بھی لے سکتا ہے۔[11]

6.                مضارب(Working Partner)   کوئی ایسا کام نہیں کرسکتا جس میں ضرر ہو، یا تاجر حضرات عام طور پر ایسا نہ کرتے ہوں، نہ ہی ایسی میعاد پر بیچ سکتا ہے جس پر تاجر حضرات نہ بیچتے ہوں۔[12]

7.                مضارب(Working Partner) دوسرے کو بطور مضاربت مال نہیں دے سکتا،یونہی مضاربت کے مال کے ساتھ کسی اورکے ساتھ شرکت بھی نہیں کرسکتا،اپنے مال کے ساتھ بھی مضاربت کا مال نہیں ملا سکتا البتہ انویسٹراسے اجازت دیدے تو پھر یہ سب کام کر سکتا ہے۔[13]

8.               مضارب(Working Partner) بطورقرض مالِ مضاربت کسی  کو نہیں دے سکتا۔

9.                اگر انویسٹر نے دوسرے شہر مال لے جانے سے منع نہ کیا ہو تو دوسرے شہر بھی مال لے جاسکتا ہے۔[14]

10.          مضارب(Working Partner) اگر دوسرے شہر جائے تو آنے جانے کے اخراجات، کھانا پینا اور جن چیزوں کے متعلق تاجروں کا عرف ہو وہ سب اخراجات، مالِ مضاربت سے لے سکتا ہے۔ [15]

11.         مضارب(Working Partner)  کی ذمہ داری ہے کہ وہ انویسٹر کی طرف سے  سرمایہ  کی مقدار سے زائد چیزیں نہ خریدے  مثلاً مضاربت کے طور پر ایک  لاکھ روپے دئیے گئے تو ایک لاکھ  سے زیادہ کی چیزیں نہیں خریدی جاسکتیں۔ اگر  وہ اس سے زائد کی چیزیں خرید لیتا ہے تو جتنی اشیاء دی گئی رقم سے زائد ہوں گی وہ خاص مضارب(Working Partner)  کی ہوں گی، اگر  نقصان ہوا تو ان چیزوں کے مقابلے میں جو نقصان ہے وہ تنہا مضارب(Working Partner) کے ذمہ آئے گا اور ان کا نفع بھی تنہا مضارب(Working Partner)  ہی کو ملے گا۔[16]

تجارت اور لین دین سے متعلق مسائل سیکھنے کے لئے ہمیں جوائن کریں

    ہر اتوار کوکراچی کے وقت کے مطابق مغرب  کی نماز کے  30 منٹ بعد مدنی چینل پر لائیو پروگرام ”احکام تجارت“ پیش کیا جاتا ہے  جس میں  ماہر امور تجارت مفتی علی اصغر صاحب سوالات کے جوابات  دیتے ہیں آپ اپنے سوالات براہ راست  اس پروگرام میں پوچھ سکتے ہیں ۔

    فنانس پروفیشنلز کے لئے عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ میں  اسلامک فنانس سرٹیفکیٹ کورس کروایا جاتا ہے  ۔ کراچی سے باہر کے لوگ اس کورس میں آن لائن شرکت کرتے ہیں ۔سال میں دو بار یہ کورس ہوتا ہے

islamic.finance@dawateislami.net

    پر آپ اپنی رجسٹریشن کے لئے رابطہ کر سکتے ہیں ۔

    ماہنامہ فیضان مدینہ کے ہر شمارہ میں احکام تجارت پر سوال جواب موجود ہوتے ہیں اس شمارے  کے فتاوی دار الافتاء اہل سنت کی ویب سائٹ پر بھی پڑھے جا سکتے ہیں۔

www.daruliftaahlesunnat.net

    دعوت اسلامی کے زیر اہتمام بزنس کمیونیٹی  کے لئے مختلف شہروں میں وقتا فوقتا مختلف چیمبر آف کامرس یا دیگر مقامات پر تجارت کے تعلق سے اہم لیکچرز کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

    ملک بھر میں دار الافتاء اہل سنت کی 15 شاخیں آپ کے سوالات کے جوابات دینے کے لئے موجود ہیں ان کی لوکیشن اور رابطہ نمبر دار الافتاء اہل سنت کی ویب سائٹ پر موجود ہے ۔

   اہم لنکس پر ہمیں فالو کریں

www.youtube.com/@MuftiAliAsghar

www.facebook.com/MuftiAliAsghar

www.twitter.com/MuftiAliAsghar

مرکز الاقتصا د الاسلامی دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)

Islamic Economics Centre Darulifta Ahlesunnat (Dawat e islami)

   دار الافتاء اہلسنت ملک بھر میں اب تک اپنی 15برانچوں کے ساتھ  آپ کو یہ سہولت فراہم کر رہا ہے کہ آپ فون ،ای میل اور بالمشافہ طریقے سے اپنے دینی مسائل پوچھ سکتے  ہیں ۔لیکن اب خاص تجارت و لین دین سے متعلق دعوت اسلامی کے اس شعبہ یعنی مرکز الاقتصا د الاسلامی دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی) کے ذریعے آپ پہلے سے وقت (Appointment)لے کر اپنے مسائل کے لئے میٹنگ طے کر سکتے ہیں ۔کراچی سے تعلق رکھنے والے افراد بالمشافہ آئیں گے جبکہ کراچی سے باہر والے افراد آن لائن میٹنگ کی سہولت  لے سکتے ہیں ۔

   اپنے تجارتی اور لین دین سے متعلق مسائل جاننے کے لئے

takeappointment@daruliftaahlesunnat.net

    ای میل پر رابطہ کر کے آپ وقت  (Appointment) لے سکتے ہیں۔اس میل آئی ڈی پر سوالات کے  جوابات نہیں دئیے جاتے۔ای میل بھیجتے وقت فون نمبر ،اپنی کمپنی کا نام ضرور لکھیں نیز آپ کو کس دن اور کون سا  وقت چاہیے اس کی نشاندہی  بھی ضرور کریں۔

Admin no:03037862512

Contact timing:11 AM to 4 PM

www.daruliftaahlesunnat.net



[1] (درمختارمع ردالمحتار،جلد8،صفحہ500) (بہارشریعت،جلد3،صفحہ1تا3)

[2] ۔ (فتاوی عالمگیری ،جلد4،صفحہ321)

[3]  (درمختارمع ردالمحتار،جلد8،صفحہ501)

[4] ۔ (فتاوی رضویہ ،جلد19،صفحہ131)

[5]  (درمختار،جلد8،صفحہ502)

[6]  (درمختار،جلد8،صفحہ502،)

[7]  (درمختار،جلد8،صفحہ506)

[8]  (درمختار،جلد8،صفحہ502)

[9]  (ایضا)

[10]  (ایضا)

[11]  (ایضا)

[12]  (درمختار،جلد8،صفحہ503تا505)

[13]  (ایضا)

[14]  (درمختار،جلد8،صفحہ506)

[15]  (ہدایہ ،جلد2،صفحہ209)

[16]  (درمختار،جلد8،صفحہ 503تا505)