Agar Ramadan Ke Roze Chut Jayein To Unhain Kisi Bhi Waqt Rakh Sakte Hain

اگر رَمضان کے روزے چھوٹ جائیں تو انہیں کسی بھی وقت رکھ سکتے ہیں

مجیب:مولاناجمیل غوری صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ مارچ 2017

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اِس بارے میں کہ اگر کسی شَرعی مجبوری کی وجہ سے رَمضان کے روزے چھوٹ جائیں تو انہیں کسی بھی وقت رکھ سکتے ہیں یا سردیوں میں چھوٹے ہوئے سردیوں میں اور گرمیوں میں چھوٹے ہوئے گرمیوں ہی میں رکھنے ہوں گے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     کسی بھی وجہ سے خواہ عذْر ِشَرعِی کی بِنا پر یا بِغیر کسی عُذر کے رَمضانُ المبارک کے فرض روزے نہ رکھے ہوں تو اُن کی قضا کرنا ضروری ہے اور قضا میں اِس کا اَصلاً اعتبار نہیں کہ جس موسم میں روزے چھوٹے ہیں اسی موسم میں رکھے جائیں  یَعنِی سردیوں کے روزے سردیوں میں اور گرمیوں کے روزے گرمیوں میں رکھنے کا شرعاً کوئی حکم نہیں ،اَلبتہ جلد اَز جلد روزے رکھنے چاہئیں اور اِتنی تاخیر نہ کی جائے کہ اَگلا ماہِ رَمضان آجائےکہ پچھلے فرض روزے ذِمہ پر باقی رہنے کی صورت میں اِس رمضان کے روزے اللہ عَزَّ  وَجَلَّکی بارگاہ میں مقامِ قبولیَّت پانے سے محروم رہتے ہیں ۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم