Qaza e Ramzan Ke Roze Kisi Bhi Mausam Mein Rakh Sakte Hain ?

قضائے رمضان کے روزے کس موسم میں رکھیں ؟

مجیب: ابو الحسن جمیل احمد غوری عطاری

مصدق: مفتی فضیل رضا عطاری

فتوی نمبر:Fmd-0287

تاریخ اجراء: 16جمادی الاول 1438ھ/14فروری2017ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کسی شرعی مجبوری کی وجہ سے رمضان کے روزے چھوٹ جائیں ،تو انہیں کسی بھی وقت رکھ سکتے ہیں ،یا سردیوں میں چھوٹے ہوئے ،سردیوں میں اور گرمیوں میں چھوٹے ہوئے ،گرمیوں ہی میں رکھنے ہوں گے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کسی بھی وجہ سے خواہ عذر شرعی کی بنا پر یابغیر کسی عذر کے ،رمضان المبارک کے فرض روزے نہ رکھے ہوں ،تو ان کی قضا کرنا ضروری ہے، اور قضا میں اس کا اصلاً اعتبار نہیں کہ جس موسم میں روزے چھوٹے ہیں اسی موسم میں رکھے جائیں، یعنی سردیوں کے روزے سردیوں میں اور گرمیوں کے روزے گرمیوں میں رکھنے کا شرعاً کوئی حکم نہیں ۔البتہ جلد از جلد روزے رکھنے چاہئیں اور اتنی تاخیر نہ کی جائے کہ اگلا ماہِ رمضان آجائےکہ پچھلے فرض روزے ذمے پر باقی رہنے کی صورت میں  اس رمضان کے روزے اللہ عزوجل کی بارگاہ میں مقامِ قبولیت پانے سے محروم رہتے ہیں ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم