Kin Sooraton Mein Roza Torne Par Kaffara Lazim Aata Hai ?

کن صورتوں میں روزہ توڑنے پر کفارہ لازم آتا ہے؟

مجیب:مولانانوید چشتی صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Pin:5022

تاریخ اجراء:13جمادی الاول 1438ھ/11فروری2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ روزہ توڑنے پر کفارہ لازم آنے کے حوالے سے مکمل ضابطہ کیا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     رمضان مبارک میں روزہ دار مکلّف مقیم نے ادارمضان کا روزہ رکھاجس کی نیت رات سے کی تھی اوربغیر جبر و اکراہ شرعی اور بھول کے کسی آدمی کے ساتھ جو قابلِ شہوت ہے، اُس کے آگے یا پیچھے کے مقام میں جماع کیا، انزال ہوا ہو یا نہیں یا اس روزہ دار کے ساتھ جماع کیا گیا یا اس روزے دارنے بغیر عذر صحیح اور بغیر جبر و اکراہ شرعی اور بھول کے کوئی غذا یا دوا کھائی یا پانی پیا یا کوئی نفع رساں چیز کھائی، یا کوئی چیز لذّت کے لیے کھائی یا پی یا کوئی ایسا فعل کیا جس سے افطار کا گمان نہ ہوتا ہو اور اس نے گمان کر لیا کہ روزہ جاتا رہا پھر قصداً کھا پی لیا تو ان سب صورتوں میں روزہ کی قضا اور کفّارہ دونوں لازم ہیں، البتہ اگر ان تمام صورتوں میں کہ جن میں افطار کا گمان نہ تھا اور اس نے گمان کر لیا اگر کسی مفتی نے فتویٰ دے دیا تھا کہ روزہ جاتا رہا اور وہ مفتی ایسا ہو کہ اہل شہر کا اس پر اعتماد ہو، اس کے فتویٰ دینے پر اس نے قصداً کھا لیا یا اس نے کوئی حدیث سنی تھی جس کے صحیح معنی نہ سمجھ سکا اور اس غلط معنی کے لحاظ سے جان لیا کہ روزہ جاتا رہا اور قصداً کھا لیا تو اب کفّارہ لازم نہیں، اگرچہ مفتی نے غلط فتویٰ دیا یا جو حدیث اس نے سنی وہ ثابت نہ ہو۔

     کفارہ لازم ہونے کے لیے ان تمام صورتوں کے ساتھ یہ بھی شرط ہے کہ روزہ توڑنے کے بعد اسی دن میں افطار سے پہلے کوئی آسمانی عذر مثل حیض، نفاس یا ایسا مرض جس کی وجہ سے روزہ نہ رکھنے یا توڑنے کی اجازت ہو، وغیرہ پیدا نہ ہو، کیونکہ اگر اسی دن روزہ توڑنے کے بعد عورت کو حیض یا نفاس شروع ہو گیا،یا روزہ توڑنے والے کو ایسی بیماری لگ گئی جس کی وجہ سے اس کے لیے روزہ نہ رکھنے کی شرعاً اجازت ہے تو اب صرف قضا لازم ہو گی کفارہ لازم نہیں ہو گا۔

     جن صورتوں میں روزہ توڑنے پرکفّارہ لازم نہیں ان میں یہ بھی شرط ہے کہ ایک ہی بار ایسا ہوا ہو اور معصیت کا قصد نہ کیا ہو، ورنہ ان میں بھی کفّارہ دینا ہوگا۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم