کتے کا لعاب ناپاک ہے

مجیب:    سید مسعود علی عطاری مدنی  زید مجدہ

فتوی نمبر: Eml:18

تاریخ اجراء: 16ربیع الثانی 1442 ھ/02دسمبر2020 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

      کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں  کہ میں سڑک کنارے کھڑا ہوا تھا کہ اچانک ایک کتا آیا اور میرا پاؤں چاٹنے لگا۔ یہ ارشاد فرمائیں کہ اس کی وجہ سے مجھ پر غسل کرنا لازم ہے؟ یا صرف پاؤں دھولینا کافی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     کتے کا تھوک ناپاک ہوتا ہے لیکن اس کے لگ جانے سے غسل فرض نہیں ہوتا۔  لہٰذا پاؤں کا جتنا حصہ کتے نے چاٹا اتنا حصہ دھولینا کافی ہے، غسل کرنا ضروری نہیں۔چنانچہ صدرالشریعہ علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: ”شیر، کتّے، چیتے اور دوسرے درندے چوپایوں کا لعاب نجاستِ غلیظہ ہے۔“

(بہارِ شریعت، جلد 1، صفحہ 391، مکتبۃ المدینہ)