کیا بیٹھ کر اونگھنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟

مجیب:مفتی علی اصفر صاحب مد ظلہ العالی

فتوی نمبر: Nor-11223

تاریخ اجراء:15جمادی الاولیٰ1442 ھ/31دسمبر2020ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارےمیں کہ اگر کسی شخص کو مسجد میں بیٹھے بیٹھے اونگھ آ جائے،جبکہ اس کے سرین زمین پر  جمے ہوئے ہوں ، تو کیا اس صورت میں اونگھنے سے اس کا وضو ٹوٹ جائے گا؟ رہنمائی فرمادیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    اولاً تو یہ یاد رہے کہ اونگھنے سے وضو نہیں ٹوٹتا جبکہ ہوشیاری کا حصہ غالب رہے، نیز سونے سے وضو ٹوٹنے میں بھی یہ شرط ہے کہ بندہ اس حالت پر سوئے کہ اس کے  سرین زمین وغیرہ پر خوب جمے ہوئے نہ ہوں ، جبکہ صورتِ مسئولہ میں اونگھنے کی حالت میں اس شخص کے سرین بھی زمین پر جمے ہوئے تھے ، لہذا پوچھی گئی صورت میں بیٹھے بیٹھے اونگھنے سے اس شخص کا وضو نہیں ٹوٹے گا۔

    اونگھ ناقضِ وضو نہیں۔ جیسا کہ فتاویٰ شامی  میں منقول ہے :”فی الخانیۃ:النعاس لا ینقض الوضوء، وھو قلیل نوم لا یشتبہ علیہ اکثر ما یقال عندہ“یعنی اونگھنے سے وضو نہیں ٹوٹتا، اونگھ سے مراد تھوڑی نیند ہے، ایسے شخص پر اکثر باتیں مشتبہ نہیں ہوتیں جو اس کے پاس کی جاتی ہیں۔

                                          (ردالمحتارمع الدر المختار ، جلد 1، صفحہ 298، مطبوعہ کوئٹہ)

    فتاویٰ رضویہ میں ہے:”اونگھ ناقضِ وضو نہیں جبکہ ایسا ہوشیار رہے کہ پاس کے لوگ جو باتیں کرتے ہوں اکثر پر مطلع ہو، اگرچہ بعض سے غفلت بھی ہوجاتی ہو۔“

(فتاوی رضویہ، جلد1، صفحہ367، رضافاؤنڈیشن، لاھور)

    بہار شریعت میں ہے:”اُونگھنے یا بیٹھے بیٹھے جھونکے لینے سے وُضو نہیں جاتا۔“

(بھارِ شریعت، جلد1، صفحہ 308، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

    سونے سے وضو ٹوٹنے کی شرائط بیان کرتے ہوئے صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ بہارِ شریعت میں فرماتے ہیں:”سو  جانے سے وُضو جاتا رہتا ہے بشرطیکہ دونوں سرین خوب نہ جمے ہوں اور نہ ایسی ہیأت پر سویا ہو جو غافل ہو کر نیند آنے کو مانع ہودونوں سُرین زمین یا کرسی یا بنچ پر ہیں اور دونوں پاؤں ایک طرف پھیلے ہوئے یا دونوں سرین پر بیٹھا ہے اور گھٹنے کھڑے ہیں اور ہاتھ پنڈلیوں پر محیط ہوں خواہ زمین پر ہوں۔تو ان سب صورتوں میں(سونے سے) وُضو نہیں جائے گا۔“

(بھارِ شریعت، جلد01، صفحہ 307، مکتبۃ المدینہ، کراچی، ملتقطاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم