حائضہ کے قراٰن سُننے کا شرعی حکم

مجیب:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ اگست 2018ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ کیا حیض (Menses)کی حالت میں عورت قراٰن شریف کی تلاوت سُن سکتی ہے؟ نیز اگر اس نے آیتِ سجدہ سُنی تواس پرسجدہ تلاوت لازم ہوگایا نہیں؟

سائل:اسلامی بہن

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     حائضہ  عورت قراٰن مجیدکی تلاوت سن سکتی ہے،ممانعت صرف  قراٰن مجیدپڑھنے یا اس کوبِلاحائل چھونے کی ہے،سُننے کی کہیں ممانعت نہیں ہے۔ نیزحائضہ عورت  نے اگرآیتِ سجدہ سُنی تواس پرسجدہ تلاوت واجب نہیں ہوتا  کیونکہ آیتِ سجدہ پڑھنے یاسُننے والے پرسجدہ اُس وقت واجب ہوتاہےجبکہ وہ وجوبِِ نمازکااہل ہواورحائضہ عورت وجوبِِ نمازکی اہلیت نہیں رکھتی یعنی اُس پرنہ ان ایام میں نمازفرض ہوتی ہے اورنہ ہی بعدمیں قضاء لازم ہوتی ہے۔

     فتاویٰ تاتارخانیہ میں ہے:وَکُلُّ مَنْ لَایَجِبُ عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ لَا قَضَاؤُھَاکَالْحَائِضِ وَالنُّفَسَاءِوَالْکَافِرِوَالصَّبِیِّ وَالْمَجْنُوْنِ فَلَاسُجُوْدَ عَلَیْھِمْ وَکَذَالِکَ الْحُکْمُ فِیْ حَقِّ السَّامِعِ،مَنْ کَانَ أَھْلاً لِوُجُوْبِ الصَّلَاۃِ عَلَیْہِ یَلْزَمُہُ السَّجْدَۃُ بِالسِّمَاعِ وَمَنْ لَایَکُوْنُ أَھْلاً لَایَلْزَمُہٗ  یعنی جس شخص پرنہ نماز فرض ہواورنہ اس کی قضاء فرض ہواس پر سجدۂ تلاوت بھی واجب نہیں جیسے حیض ونفاس والی عورت، کافر، نابالغ بچہ،پاگل۔اوریہ ہی حکم سننے والے کے حق میں ہےکہ جو وجوبِِ نماز کااہل ہوگااُس پرآیتِ سجدہ سُننے سے سجدۂ تلاوت واجب ہوگااورجواس کااہل نہیں اُس پرآیتِ سجدہ سننے سے سجدۂ تلاوت بھی واجب نہیں ہوگا۔(فتاویٰ تاتارخانیہ،2/466)

     بہارِشریعت میں صدرالشریعہ مفتی امجدعلی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القَوی  فرماتے ہیں:حَیض و نِفاس والی عورت کو قرآنِ مجید پڑھنا دیکھ کر، یا زبانی اور اس کا چھونا اگرچہ اس کی جلد یا چولی یا حاشیہ کو ہاتھ یا انگلی کی نوک یا بدن کا کوئی حصہ لگے یہ سب حرام ہیں۔ (بہارِشریعت،1/379)

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم