AC Ke Pani Se Wazu Karne Ka Hukum

AC کے پانی سے وضو کا حکم

مجیب: مولانا محمد علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2359

تاریخ اجراء: 28جمادی الثانی1445 ھ/11جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ائیر کنڈشن اے سی کی نمی سے جو پانی نکلتا ہے، کیا ا س سے وضو و غسل جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں ! اے سی کے پانی سے وضو وغسل ہوسکتا ہے ، کیونکہ وضو و غسل کے لیے پانی کا نجاست سے پاک ہونا اور مطلق ( اس کی تعریف نیچے آرہی ہے ۔) ہونا ضروری ہے ۔   جیسے شبنم کا پانی ہوا میں موجود نمی اور بخارات کے قطروں میں ڈھلی ہوئی صورت ہے ، ایسے ہی اے سی کا پانی بھی فضا میں موجود نمی ہی کے قطروں میں ڈھلنے کی صورت ہے ، تو اس سے بھی وضو و غسل جائز ہے ، بشرطیکہ اے سی کاپانی پاک ہو۔

   مائے مطلق کی تعریف کے متعلق سیدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنت مولانا الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فتاویٰ رضویہ میں فرماتے ہیں : ” مائے مطلق کی تعریف یہ ہے کہ وہ پانی کہ اپنی رقتِ طبعی پر باقی ہے اور اس کے ساتھ کوئی ایسی شے مخلوط وممتزج نہیں ، جو اُس سے مقدار میں زائد یا مساوی ہے نہ ایسی جو اُس کے ساتھ مل کر مجموع ایک دوسری شے کسی جُدامقصد کے لیے کہلائے۔( فتاویٰ رضویہ ، جلد 2 ، صفحہ 679 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور )

   شبنم کے متعلق امام اہلسنت علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں : ” اقول ( میں کہتا ہوں : شبنم ) یعنی جبکہ پتّوں پھُولوں پر سے یا پھیلے ہوئے کپڑے نچوڑ کر اتنی جمع کرلی جائے کہ کسی عضو یا بقیہ عضو کو دھو دے ، مثلاً روپے بھر جگہ پاؤں میں باقی ہے اور پانی ختم ہوگیا اور شبنم جمع کیے سے اتنی مل سکتی ہے کہ اُس جگہ پر بَہ جائے ، تو تیمم جائز نہ ہوگا یا اوس(شبنم ) میں سر برہنہ بیٹھا اور اس سے سر بھیگ گیا ، مسح ہوگیا ۔ اگر ہاتھ نہ پھیرے گا ، وضو ہوجائے گا اگرچہ سنّت ترک ہوئی ۔ یوں ہی شبنم سے تر گھاس میں موزے پہنے چلنے سے موزوں کا مسح ادا ہوجائے گا ، جبکہ شبنم سے ہر موزہ ہاتھ کی چھنگلیا کے طول وعرض کے سہ چند بھیگ جائے ۔( فتاویٰ رضویہ ، جلد 2 ، صفحہ 460 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور )

   مائے مطلق کی تعریف کے متعلق بہارِ شریعت میں ہے : ” مطلق وہ پانی ہے کہ اپنی رقت طبعی پر باقی رہے اور اس کے ساتھ کوئی ایسی شے نہ ملائی گئی ہو ، جو اس سے مقدار میں زائد یا مساوی ہے۔ نہ ایسی شے کہ اس کے ساتھ مل کر چیز دیگر مقصد دیگر کے لیے ہوجائے ، جس سے پانی کا نام بدل جائے۔ شربت یا لسی یا نبیذ یا روشنائی وغیرہ کہلائے ۔( بھارِ شریعت ، حصہ 2 ، جلد 1 ، صفحہ 419 ، 420 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم