Agar Wazu Karne Mein Shak Ho Ke Kiya Tha Ya Nahi Tu Kya Hukum Hai ?

اگر وضو کرنے میں شک ہو کہ کیا تھا یا نہیں، تو کیا حکم ہے ؟

مجیب: ابو مصطفی محمد کفیل رضا مدنی

فتوی نمبر:Web-786

تاریخ اجراء:19جماد  ی الاوّل1444 ھ  /14دسمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر وضو کرنے میں شک ہو کہ کیاتھا یا نہیں،تو اس صورت میں کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر وضو ٹوٹنے کا یقینی طور پر معلوم ہو کہ فلاں ٹائم باتھ روم گیا تھا یا  فلاں وجہ مثلاً ریح  وغیرہ سے وضو ٹوٹا تھا لیکن اس بات میں شک ہو کہ اس کے بعد وضو کیا تھا یا نہیں تو دوبارہ وضو کرنا لازم ہو گا۔اس کے برعکس اگروضو کرنے کا یقینی طور پر معلوم ہو لیکن وضو ٹوٹنے نہ ٹوٹنے میں شک ہو تودوبارہ وضو کی حاجت نہیں کہ صرف شک کی بنیاد پر وضو ٹوٹنے کا حکم نہیں ہوتا۔

   عمدۃ القاری میں ہے :’’من تیقن الطھارة وشك فى الحدث يحكم ببقائه على الطهارة، وأما اذا تيقن الحدث وشك فى الطهارة فانه يلزمه الوضوء بالاجماع‘‘ یعنی: جس کو طہارت کا یقین ہو لیکن حدث میں شک ہو تو اس كى طہارت ہونے کا ہی حکم دیا جائے گا، ہاں جب حدث کا یقین ہولیکن طہارت میں شک ہو تو بالاجماع اسے وضو کرنا لازم ہے۔         (عمدۃ القاری، جلد2،صفحہ359،دارالفکر، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم