Badan Par Lagi Najasat Ko Door Karne Ka Tarika

بدن پر نجاست لگ جائے تو اسے پاک کرنے کا طریقہ

مجیب:مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2644

تاریخ اجراء: 07شوال المکرم1445 ھ/16اپریل2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر جسم کے کسی حصے  رانوں ،گھٹنوں وغیرہ  پر پیشاب لگ جائے تو اس کے پاک کرنے کا شرعی طریقہ   کیا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بدن ناپاک ہونے کی صورت میں حکم یہ ہےکہ جس حصے پر نجاست لگی ہے اس حصے کو  تین بار دھو لینے سے وہ پاک ہو جائے گا ،اور اس صورت میں اگر دھونے کی بجائے کسی گیلے کپڑے سے اس طرح پُونچھ کر صاف کر دیا کہ نجاست مرئیہ(  جو نجاست دکھائی دیتی ہے )کا اثر ختم ہو جائے،اور اگر نجاست غیر مرئیہ (جو   دکھائی نہیں دیتی ) ہوتو یہ ظن غالب (غالب گمان )ہوجائے کہ اب نجاست باقی نہ رہی   ،تو بھی وہ حصہ  پاک ہو جائے گا ، مگر گیلے کپڑےوغیرہ سے صاف کرنے میں اس بات کی احتیاط ضروری ہے کہ نجاست صاف کرنے کےلیے جب ایک بار گیلے کپڑے کو استعمال کر لیا ،تودوسری بار   اسی سے پونچھنے کی اجازت نہیں،بلکہ یا تو الگ سے پاک اور گیلا کپڑا لے کر اس سے صاف کیا جائے یا پہلے والے کو دھو کر پاک کر کے دوبارہ استعمال کیا جائے ۔

   اور اگر بدن پر کہیں منی لگ کر خشک ہوجائے ،تو صرف مل کر جھاڑنے اور صاف کرنے سے پاک  ہوجائے گا ۔

چنانچہ امام اہلسنت سیدی اعلی حضرت رحمہ اللہ فتاوی رضویہ میں تحریر فرماتےہیں :”یہ مسئلہ اگرچہ ہمارے ائمہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم میں مختلف فیہ اور مشایخ فتوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہم میں معرکۃ الآرا رہا ہے، مگر فقیر غفراللہ تعالٰی اسی پر فتوٰی دیتا ہے کہ بدن سے نجاست دُور کرنے میں دھونا یعنی پانی وغیرہ بہانا شرط نہیں، بلکہ اگر پاک کپڑا پانی میں بھگوکر اس قدر پونچھیں کہ نجاست مرئیہ ہے تو اس کا اثر نہ رہے مگر اُتنا جس کا ازالہ شاق ہو اور غیر مرئیہ ہے تو ظن غالب ہوجائے کہ اب باقی نہ رہی اور ہر بار کپڑا تازہ لیں یا اُسی کو پاک کرلیا کریں تو بدن پاک ہوجائیگا اگرچہ ایک قطرہ پانی کا نہ بہے یہ مذہب ہمارے امام مذہب سیدنا امام اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کا ہے ۔۔۔۔تو حاصلِ امامِ مذہب رضی اللہ تعالٰی عنہ یہ قرار پایا کہ بدن سے ازالہ نجاستِ حقیقیہ پانی لعاب دہن خواہ کسی مائع طاہر سے ہو دھوکر خواہ پُونچھ کر کہ اکثر نہ رہے مطلقاً کافی وموجبِ طہارت ہے۔(فتاوی رضویہ،جلد04،صفحہ 464،469،470 ،رضا فا ؤنڈیشن ،لاہور )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم