Balon Mein Girah Lagi Ho Tu Wazu Aur Ghusl Ka Hukum

بالوں میں گرہ لگی ہو تو وضو اور غسل کا حکم

مجیب: عبدالرب شاکرعطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1823

تاریخ اجراء:26ذوالحجۃالحرام1444 ھ/15جولائی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

       غسل کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ داڑھی کے ایک دو بالوں میں گِرہ تھی، تو غسل ہو گیا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بالوں میں  جو گِرہ پڑ جائے،وضوو غسل کے لیے ان کو کھول کر پانی بہانا ضروری نہیں،کھولے بغیراس پرپانی بہانے سے بھی وضووغسل ہوجاتاہے، لہذا پوچھی گئی صورت میں غسل ہو گیا۔

   رد المحتار میں ہے” يؤخذ من مسألة الضفيرة أنه لا يجب غسل عقد الشعر المنعقد بنفسه؛ لأن الاحتراز عنه غير ممكن، ولو من شعر الرجل“ترجمہ: عورت کے جُوڑے کے مسئلے سے یہ اخذ ہوتا ہے کہ جس بال میں خود بخود گرہ لگ گئی ہو ،اسے کھول کر دھونا واجب نہیں کیونکہ اس سےبچناممکن نہیں  ہے، اگرچہ وہ مرد کا بال ہو۔)رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الطھارۃ،فرض الغسل،ج 1،ص 153،دار الفکر،بیروت(

   بہار شریعت میں ہے” بال میں گِرہ پڑجائے توگِرہ کھول کراس پرپانی بہاناضروری نہیں۔"(بہار شریعت،ج 1،حصہ 2،ص 318،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم