Chhale Se Nikalne Wala Pani Napak Hai

چھالے سے نکلنے والا پانی ناپاک ہے

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13060

تاریخ اجراء:        07 ربیع الثانی 1445 ھ/23 اکتوبر 2023 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  ہاتھ کی ہتھیلیوں میں جو پانی والے دانے نکل آتے ہیں،ان میں تھوڑا سا سفیدپانی ہوتا ہے ،معلوم یہ کرنا ہے اس سفید پانی سے وضو ٹوٹ جائے گا یا نہیں اور یہ نجاستِ غلیظہ ہوگا یا خفیفہ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگریہ دانے پھٹ جائیں اور ان میں موجود پانی نکل کر بہے تو اس سے وضو بھی ٹوٹ جائےگا اور یہ پانی نجاستِ غلیظہ ہوگا کہ انسانی بدن سے نکلنے والی ایسی چیز جس سے وضو یا غسل ضروری ہو ،وہ نجاستِ غلیظہ ہے۔ہاں اگر یہ پانی  دانوں ہی  میں موجود رہے ،  باہرنہ  نکلے یا پھر پانی کی بوند تو چمکے لیکن بہنے کا عمل نہ پایا جائے تونہ اس سے وضو ٹوٹے گا اور نہ ہی یہ ناپاک قرار پائے گا۔

   منیۃ المصلی،ہدایہ، ھندیہ وغیرہ کتبِ فقہیہ میں ہے:”نفطۃ قشرت فسال منھا ماء او دم او صدید ان سال عن راس الجرح نقض وان لم یسل لا ینقضہ“یعنی آبلہ کا پوست ہٹا دیا گیا ،تو اس سے پانی ، خون یا پیپ بہا ، تو اگر یہ سرِ زخم سے بہا، تو وضو ٹوٹ جائے گا اور اگر نہ بہا ،تو وضو نہیں ٹوٹے گا۔(منیۃ المصلی مع غنیۃ التملی،صفحہ 250،مطبوعہ :بیروت)

   امام اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ ”ماء“ کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں:”والظاھر المتبادر من ماء النفطۃ وھو الدم الذی نضج فرق فاشبہ الماء“یعنی اس سے ظاہرو  متبادر آبلہ کا پانی ہے اور یہ وہ خون ہے جو پک کر رقیق ہوگیا ،تو پانی جیسا بن گیا۔(ت)(فتاوی رضویہ، جلد 1۔الف، صفحہ 484، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)

   مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”چھالا نوچ ڈالا ، اگر اس میں کا پانی بہ گیا وضو جاتا رہا ورنہ نہیں“(بہارِ شریعت، جلد 1،صفحہ 305، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   البحر الرائق میں ہے:”كل ما يخرج من بدن الانسان مما يوجب خروجه الوضوء أو الغسل فهو مغلظ كالغائط والبول والمني والمذي والودي والقيح والصديد “یعنی بدنِ انسانی سے نکلنے والی ہر وہ چیز جس کا نکلنا وضو یا غسل کو واجب کرے ، تو وہ نجاستِ غلیظہ ہے جیسے پاخانہ، پیشاب، منی، مذی، ودی، پیپ اور کچ لہو۔ (البحر الرائق، جلد 1،صفحہ 242، مطبوعہ:بیروت)

   امامِ اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:” خون و ریم اس کے باطن سے تجاوز کرکے اس کے منہ پر رہ جائے، منہ سے اصلاً تجاوز نہ کرے کہ وہ جب تک دانوں یا آبلوں کے دائرے میں ہیں ، اپنی ہی جگہ پر گنے جائیں گے اگرچہ آبلے کے جرم میں حرکت کریں۔ یہ صورت بالاجماع ناقضِ وضو نہیں، نہ اس خون و ریم کے لئے حکم ناپاکی ہے کہ مذہبِ صحیح و معتمد میں جو حدث نہیں وہ نجس بھی نہیں  (فتاوی رضویہ، جلد1۔ الف،صفحہ 370، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم