Danton Par Lage Tasme Ko Wazu Aur Ghusl Mein Utarne Ka Hukum

دانتوں پر لگے تسمے کو وضو وغسل میں اتارنے کا حکم

مجیب: ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری

فتوی نمبر: WAT-1219

تاریخ اجراء:       05ربیع الثانی1444 ھ/01نومبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میں اپنے دانت سیدھے کر رہا ہوں اور دانتوں کے ڈاکٹر نے ایک تسمہ لگایا ہے جو تمام دانتوں کو ڈھانپتا ہے لیکن یہ ہٹ سکتا ہے   اور دوبارہ خود لگا سکتے ہیں ،توکیا مجھے ہر نماز کے وقت وضو کے لیے اسے ہٹانا پڑے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   دریافت کی گئی صورت میں  وہ  تسمہ  نما خول جو دانتوں کے اوپر  ڈالا جاتا ہے اور دانتوں کو ڈھانپ لیتا ہے یہ پانی کو دانتوں تک پہنچنے سے مانع ہے اور جب یہ  بطور خود باسانی  اتارا اور لگایا جا سکتا ہے تو  وضو میں اسے اتار کر کلی کرناہوگی کیونکہ  وضو میں اس طرح  تین بارکلی کرنا کہ ہر مرتبہ منہ کا سارا اندرونی حصہ ، حلق کی حد تک دھل جائے ،سنت موکدہ ہے۔ اورسنت موکدہ  کے چھوڑنے کی عادت بناناگناہ ہے ۔اگرچہ وضو پھر بھی ہوجائے گا ۔

   نوٹ:یاد رہے یہ حکم صرف وضو کے متعلق ہے اگر کسی پر غسل فرض ہے تو اس کے لیے  وہ تسمہ نکال کر کلی کرنا فرض ہوگا اس کے بغیر غسل نہیں ہوگا کہ غسل میں کلی کرنا فرض ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم