Dirham Ki Miqdar Se Kam Peshab Ke Qatre Kapron Par Lage Hon To Namaz Ka Hukum

درہم کی مقدار سے کم پیشاب کے قطرے کپڑوں پر لگے ہوں تو نماز کا حکم

مجیب: مولانا عابد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1513

تاریخ اجراء: 13شعبان المعظم1445 ھ/24فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مجھے کئی سالوں سے پیشاب کے قطروں کا مسئلہ ہے ، اگر درہم سے کم پیشاب کپڑوں پر لگا ہو ، تو کیا اس حالت میں ان کپڑوں میں نماز پڑھ سکتے ہیں ؟  اس موقع پر درہم کی مقدار کی وضاحت بھی کردیجئے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نجاست غلیظہ جب کپڑے یا بدن پر ایک درہم سے کم لگی ہو تو نماز پڑھنا تو جائز ہے،البتہ خلاف سنت ہے ،  ایسی نماز کا دہرانا بہتر ہوتا ہے۔ پیشاب  ایک درہم ہونے سے مراد اس کی لمبائی اور چوڑائی ہے ، اور شریعت نے اس کی مقدار ہتھیلی کی گہرائی کے برابر بتائی یعنی ہتھیلی خوب پھیلا کر ہموار رکھیں اور اس پر آہستہ سے اتنا پانی ڈالیں کہ اس سے زِیادہ پانی نہ رک سکے، اب پانی کا جتنا پھیلاؤ ہے اتنا بڑا درہم سمجھا جائے گا۔

   بہار شریعت میں ہے:”اگر نَجاست گاڑھی ہے جیسے پاخانہ، لید، گوبر تو درہم کے برابر ،یا کم ،یا زِیادہ کے معنی یہ ہیں کہ وزن میں اس کے برابر یا کم یا زِیادہ ہو اور درہم کا وزن شریعت میں اس جگہ ساڑھے چار ماشے اور زکوٰۃ میں تین ماشہ رتی ہے اور اگر پتلی ہو ،جیسے آدمی کا پیشاب اور شراب تو درہم سے مراداس کی لنبائی چوڑائی ہے اور شریعت نے اس کی مقدار ہتھیلی کی گہرائی کے برابر بتائی یعنی ہتھیلی خوب پھیلا کر ہموار رکھیں اور اس پر آہستہ سے اتنا پانی ڈالیں کہ اس سے زِیادہ پانی نہ رک سکے، اب پانی کا جتنا پھیلاؤ ہے اتنا بڑا درہم سمجھا جائے اور اس کی مقدارتقریباً یہاں کے روپے کے برابر ہے۔“(بہار ِ شریعت،جلد1،صفحہ389،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم